پاکستان کی نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے میانمار کو 70 ٹن امدادی سامان بھیجا ہے۔
جہاں 7.7 شدت کا زلزلہ 2,700 سے زائد جانیں لے چکا ہے اور ہزاروں افراد زخمی ہو چکے ہیں۔
جمعہ کے روز آنے والے زلزلے کو میانمار کی تاریخ کا شدید ترین زلزلہ کہا جارہا ہے۔
اس نے قدیم پاگودوں اور جدید عمارات کو تباہ کر دیا ہے اور کئی افراد کو بے گھر کر دیاہے۔
این ڈی ایم اے نے وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایات پر متاثرین کی مدد کے لیے امدادی سامان بھیجنا شروع کر دیا ہے۔ پہلا بیچ جس میں 35 ٹن سامان شامل ہے آج یانگون بھیجا گیا ہے اور دوسرا بیچ جلد بھیجا جائے گا۔
وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے میانمار کے عوام کے ساتھ حکومت پاکستان کے اظہار یکجہتی کا پیغام پہنچایا۔ انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کا تعزیتی پیغام بھی دیا۔
پہلی 35 ٹن امدادی کھیپ میں 565 خیمے، 210 تارپولین، 2,000 کمبل، 1 ٹن تیار کھانا، 0.5 ٹن ادویات اور 10 پانی صاف کرنے کے ماڈیول شامل ہیں۔
میانمار کے سفیر نے پاکستانی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے بروقت مدد فراہم کی ہے ۔
میانمار کے فوجی رہنما من آنگ ہلائنگ نے اطلاع دی ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد 2,719 تک پہنچ چکی ہے جبکہ 4,500 سے زائد افراد زخمی اور 441 لاپتہ ہیں۔ ہلاکتوں کی تعداد 3,000 سے زائد ہونے کی توقع ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی امور کے دفتر (او سی ایچ اے) نے رپورٹ کیا ہے کہ زلزلے کی شدت سے منڈالی میں ایک پری اسکول منہدم ہو گیا جس کے نتیجے میں 50 بچوں اور دو اساتذہ کی ہلاکت ہوئی ہے۔
انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی (آئی آر سی) نے بتایا کہ کئی متاثرین آفٹر شاکس کے خوف سے سڑکوں اور کھیتوں میں سونے پر مجبور ہیں۔
مدد فراہم کرنے والے کارکنوں کو ملک میں جاری خانہ جنگی کے باعث خوراک، پانی اور امداد فراہم کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے فوجی حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ تمام متاثرہ علاقوں میں انسانی امداد کی فراہمی کی اجازت دیں۔