پاکستان نے حال ہی میں شنگھائی تعاون تنظیم کی ایک اہم میٹنگ کے لیے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو دعوت دی ہے۔ یہ اجلاس اکتوبر 2024 میں اسلام آباد میں منعقد ہونے جا رہا ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کی موجودہ صدارت پاکستان کے پاس ہے، اس لیے یہ میٹنگ پاکستان میں ہونی ہے۔
یہ دعوت ایک ایسے وقت میں دی گئی ہے جب بھارت اور پاکستان کے تعلقات کشیدہ ہیں۔ خاص طور پر 2015 کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں مسلسل تناؤ پایا جا رہا ہے۔ تاہم، شنگھائی تعاون تنظیم کا فورم دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے کیونکہ اس تنظیم کے چارٹر کے مطابق، اس پلیٹ فارم پر دوطرفہ تنازعات پر بات چیت نہیں کی جاتی۔
بھارت کے لیے شنگھائی تعاون تنظیم کا فورم علاقائی سلامتی اور تعاون کے لحاظ سے اہم ہے۔ تاہم، بھارت شنگھائی تعاون تنظیم کے اندر چین کے اثر و رسوخ اور اس کے مغرب مخالف موقف کے بارے میں محتاط ہے۔
اس دعوت کے باوجود، بھارتی وزیر اعظم مودی کی ذاتی طور پر اسلام آباد آنے کی شرکت مشکوک سمجھی جا رہی ہے اور ممکن ہے کہ وہ کسی وزیر کو اپنے نمائندے کے طور پر بھیجیں۔
یہ اجلاس شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان علاقائی سلامتی، معیشت، اور توانائی کے حوالے سے تعاون بڑھانے کے لیے اہم ہو گا اور دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی عدم استحکام کے ماحول میں اس میٹنگ کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے۔