وزیرِ اعظم شہباز شریف نے آذربائیجان کے شہر لاچین میں ہونے والے سہ فریقی سربراہی اجلاس کے دوران پاکستان کا دوٹوک موقف دنیا کے سامنے رکھا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان ہمیشہ سے خطے میں امن کا خواہاں رہا ہے اور ہر قسم کے تنازع کو مذاکرات کی میز پر حل کرنا چاہتا ہے بشرطیکہ بھارت خلوصِ نیت سے آگے بڑھے۔ تاہم انہوں نے بھارت کو خبردار بھی کیا کہ اگر اس نے سندھ طاس معاہدے کو ہتھیار بنانے کی کوشش کی تو پاکستان ہر ممکن طریقے سے اپنے پانی کے حقوق کا تحفظ کرے گا۔
وزیر اعظم نے کہا ہے کہ بھارت کی طرف سے پانی بند کرنے کی دھمکیاں ناقابلِ قبول ہیں۔ پاکستان کے 24 کروڑ عوام کا انحصار ان دریاؤں پر ہے جن سے پانی نہ صرف زرعی شعبے بلکہ پینے کے لیے بھی فراہم ہوتا ہے۔ انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ پاکستان اس قسم کے کسی بھی اقدام کا سخت جواب دینے کے لیے تیار ہے اور اس کے لیے عملی اقدامات بھی کیے جا رہے ہیں۔
شہباز شریف نے بھارت کی حالیہ جارحیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی عوام، مسلح افواج اور دوست ممالک کے تعاون سے ہم ہر چیلنج کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اگر دہشت گردی کے خلاف بات کرنا چاہے تو پاکستان اس پر بھی مذاکرات کے لیے تیار ہے کیونکہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں۔ 90 ہزار قیمتی جانیں گئیں اور 150 ارب ڈالر کا معاشی نقصان برداشت کیا گیا۔
انہوں نے مسئلہ کشمیر کو بھی اجاگر کیاہے اور کہاہے کہ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس کا حل اقوامِ متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے بھارت پر زور دیا ہے کہ اگر وہ واقعی خطے میں امن چاہتا ہے تو اس مسئلے پر سنجیدگی سے بات کرے۔
شہباز شریف نے ترکیہ اور آذربائیجان کے ساتھ پاکستان کے تاریخی، روحانی اور ثقافتی رشتوں کا ذکر کیا ہے اور ان ممالک کا شکریہ ادا کیاہے کہ انہوں نے مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ یہ تینوں ممالک ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہے ہیں چاہے وہ نگورنو کاراباخ کا مسئلہ ہو، شمالی قبرص ہو یا کشمیر۔
انہوں نے عالمی چیلنجز جیسے ماحولیاتی تبدیلی، بیماریوں اور معاشی بحرانوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان حالات میں پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان کا اتحاد ایک امید کی کرن ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ یہ اتحاد صرف تین ممالک کے لیے ہی نہیں بلکہ پورے خطے کے لیے امن، استحکام اور ترقی کی بنیاد بن سکتا ہے۔
آخر میں وزیرِ اعظم نے کہا ہے کہ سہ فریقی تعاون سے دنیا کو یہ پیغام دیا گیا ہے کہ جنگ و جدل کے بجائے تعاون، امن، ترقی اور بھائی چارہ ہی آگے بڑھنے کا راستہ ہے۔ پاکستان اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر ایک پرامن اور خوشحال مستقبل کے لیے پرعزم ہے۔
یہ بھی پڑھیں : کویت نے پاکستانیوں پر ویزا پابندی ختم کر دی ہے