پاکستان میں پیٹرول پھر نایاب
ملک بھر کے کئی شہروں میں پیٹرول پھر نایاب ہو گیا ہے۔ پیٹرول پمپس کا خدشہ ہے کہ حکومت کی جانب سے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ جاری مذاکرات کے نتیجے میں پیٹرول مزید مہنگا ہو سکتا ہے۔
اسی خوف کے نتیجے میں فیصل آباد، گوجرانوالہ، سرگودھا، خوشاب، سیالکوٹ ، لاہور، گوجرہ اور اسلام آباد سمیت دیگر شہروں میں متعدد فیول اسٹیشنز کے باہر لمبی قطاریں لگ گئی ہیں جبکہ اکثر پیٹرول پیمپ پیٹرول فراہم نہیں کر رہے ہیں۔
علاقوں میں پیٹرول ناپید ہوتا دکھائی دے رہا
بعض علاقوں میں شہری یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ پٹرول پمپ موٹر سائیکل مالکان کو صرف 200 روپے کا پیٹرول اور کار مالکان کو 500 روپے کا پیٹرول فراہم کر رہے ہیں جب کہ کچھ علاقوں میں پیٹرول ناپید ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ دوسری جانب فیول اسٹیشنز کے مالکان کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کے ڈیلرز نے سپلائی محدود کردی ہے۔
پاکستان میں پیٹرول قیمتیں کب بڑھیں گی؟
ابھی اس متعلق کچھ نہیں کہا جا سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کو ادائیگیوں کے توازن کے بحران کا سامنا ہے اور روپے کی گرتی ہوئی قدر درآمدی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ کر رہی ہے۔ پاکستان کے درآمدی بل کا ایک بڑا حصہ توانائی پر مشتمل ہے۔
یہ بھی پڑھیں | پرویز مشرف کے لئے دعا؛ پارلیمنٹ تقسیم
یہ بھی پڑھیں | سپریم کورٹ کی ایف بی آر کو سپر ٹیکس ریکور کرنے کی اجازت
پیٹرول پمپس پر ایندھن کی قلت اور گاڑیوں کی لمبی قطاروں سے متعلق میڈیا رپورٹس پر ردعمل دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا کہ میں نے اوگرا [آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی] کے چیئرمین کو پیغام بھیجا اور سیکرٹری کو فون کیا ہے۔ وزیر نے بتایا کہ انہوں نے آج صبح تمام آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے نمائندوں کے ساتھ میٹنگ کی ہے۔
فیول سٹیشن مالکان پر زور
انہوں نے فیول سٹیشن مالکان پر زور دیا کہ وہ لوگوں میں خوف و ہراس پیدا نہ کریں اور پٹرول کی قیمتوں میں کسی فوری اضافے کے امکان کو مسترد کر دیا۔
پیٹرول 15 فروری سے پہلے نہیں بڑھے گا
انہوں نے واضح کیا کہ 15 فروری سے پہلے پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کا کوئی امکان نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پیٹرول کی نئی قیمتیں مذکورہ تاریخ کو وفاقی حکومت کی جانب سے اپنائے گئے طریقہ کار کے مطابق مقرر کی جائیں گی۔