پاکستان میں انٹرنیٹ صارفین وی پی این (VPN) سروسز کے استعمال میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں جبکہ ان کا کہنا ہے کہ حکومت نے وی پی این کی سروس کو محدود کر دیا ہے۔ تاہم حکومت کی جانب سے ابھی تک اس متعلق کوئی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی ہے۔
یہ مسئلہ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کے دیگر ممالک میں بھی دیکھنے میں آ رہا ہے جہاں حکومتیں اور انٹرنیٹ سروس فراہم کنندگان مختلف اقدامات کے ذریعے وی پی این سروسز پر پابندیاں عائد کر رہے ہیں۔
وی پی این پر پابندی اور رفتار میں کمی کی وجوہات
پاکستان سمیت کچھ ممالک میں وی پی این پر پابندیاں عائد کرنے کی وجوہات میں سائبر سیکورٹی، حساس ڈیٹا کی حفاظت اور مخصوص ویب سائٹس تک غیر قانونی رسائی کو روکنا شامل ہیں۔ ان پابندیوں میں وی پی این آئی پی ایڈریسز کی بلیک لسٹنگ، ڈیپ پیکٹ انسپیکشن اور وی پی این ٹریفک کو محدود کرنا شامل ہے جو اکثر انٹرنیٹ سپیڈ کو کم کرنے کا سبب بنتا ہے۔
مختلف ممالک جیسے روس اور چین میں بھی اسی طرح کے اقدامات کیے گئے ہیں جس میں حکومتوں نے وی پی این کو عوام کے لئے مشکل بنانے کے لئے مختلف تکنیکی اور قانونی اقدامات اپنائے ہیں۔
وی پی این بلاکنگ اور رفتار میں کمی کو بائی پاس کرنے کے طریقے
کچھ وی پی این سروسز نے ان پابندیوں کا توڑ نکالنے کے لئے “اوپیسکیشن” یا “ڈیڈیکیٹڈ آئی پی ایڈریس” جیسے فیچرز متعارف کروائے ہیں۔ اوپیسکیشن ٹیکنالوجی کی مدد سے وی پی این ٹریفک کو عام انٹرنیٹ ٹریفک کی طرح ظاہر کیا جاتا ہے جس سے اسے بلاک کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، وی پی این یوزرز کے لئے مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ خصوصی وی پی این پروٹوکولز جیسے کہ اوپن وی پی این اور وائر گارڈ استعمال کریں تاکہ انٹرنیٹ کی رفتار اور سروس کو بہتر بنایا جا سکے۔
یاد رہے کہ پاکستان میں مئی 2022 سے ٹویٹر کو بند کر دیا گیا ہے جبکہ مختلف صحافی اور خود حکومتی عہدیداران بھی وی پی این کا استعمال کر کے ٹویٹر استعمال کرتے ہیں تاہم تازہ اطلاعات کے مطابق صارفین کو وی پی این استعمال کرنے میں مسئلہ آ رہا ہے جبکہ حکومت نے اب تک اس پر کوئی بیان نہیں دیا ہے۔