ایشیائی ترقیاتی بینک (ای ڈی بی) کی سال 2024 کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں مہنگائی کم ہونے کی امید پیدا ہو گئی ہے۔
تفصیکات کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک نے اپنی رپورٹ میں پیشن گوئی کی ہے کہ معاشی استحکام پر پیش رفت سے اعتماد بحال ہونے کی وجہ سے اگلے سال پاکستان میں افراط زر کی شرح 15.0 فیصد تک کم ہونے کی توقع ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک نے سیاسی بے چینی، تباہ کن سیلابوں اور پالیسیوں میں نرمی کو پاکستان کی اقتصادی ترقی میں بڑی رکاوٹ قرار دیا ہے۔ انہوں نے سیاسی لحاظ سے غیر یقینی صورتحال کو استحکام، معیشت کی بحالی اور اصلاحات کے لیے ملک کی کوششوں کے لیے خطرہ قرار دیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تباہ کن سیلاب، سیاسی بدامنی اور پالیسیوں میں نرمی کی وجہ سے معیشت تباہ ہوئی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مالی سال 2024 میں ملک کی جی ڈی پی میں 0.2 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔ مالی سال 2022 میں ایشیائی ترقیاتی بینک کے مطابق، طلب کی طرف نجی کھپت کی نمو مالی سال 2022 میں 7.1 فیصد سے گھٹ کر 2.4 فیصد رہ گئی۔
عوامی سرمایہ کاری 3 فیصد سے زائد کمی دیکھنے میں آئی جبکہ نجی سرمایہ کاری میں 14.6 فیصد کمی واقع ہوئی جو کہ مایوسی کو ظاہر کرتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اس سال نمو 1.9 فیصد بڑھنے کا امکان ہے جو کہ نجی شعبے کی سرمایہ کاری میں بہتری کے باعث اصلاحاتی اقدامات پر پیشرفت اور نئی اور زیادہ مستحکم حکومت کی طرف منتقلی سے منسلک ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ مالی سال 2025 میں، جی ڈی پی 2.8 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ بڑھتی ہوئی لاگت اور تعمیراتی شعبے میں ٹیکسوں میں اضافے سے نمو متاثر ہوئی ہے جبکہ پاکستان میں رواں مالی سال خسارہ 25 فیصد کی بلند ترین سطح پر رہنے کی توقع ہے۔
اے ڈی بی نے کہا کہ پاکستان کو بیرونی ادائیگیوں کے لیے بین الاقوامی مالیاتی اداروں اور دوست ممالک پر انحصار کرنا پڑے گا۔
بینک نے رپورٹ میں کہا ہے کہ توانائی کی بلند قیمتوں کی وجہ سے اس سال افراط زر کی شرح تقریباً 25 فیصد تک رہے گی۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ اگلے سال اشیائے خوردونوش کی قیمتیں مستحکم ہوں گی۔ بجلی کی بڑھتی قیمتوں کی وجہ سے مالی سال 2024 میں افراط زر تقریباً 25.0 فیصد تک بلند رہے گا لیکن مالی سال 2025 میں اس میں نرمی کی توقع ہے۔