پاکستان میں بجلی کے شعبے میں ایک اہم اور جدید پیش رفت ہوئی ہے جہاں ایک نیا "آزاد بجلی مارکیٹ سسٹم” متعارف کرایا گیا ہے۔
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے باضابطہ طور پر انڈیپنڈنٹ سسٹم اینڈ مارکیٹ آپریٹر (ISMO) کو لائسنس جاری کر دیا ہے جو اب سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کی جگہ لے گا۔
اس نئے نظام کے تحت صارفین کو یہ آزادی حاصل ہوگی کہ وہ بجلی براہِ راست فراہم کنندگان سے خرید سکیں گے بجائے روایتی تقسیم کار کمپنیوں کے۔
یہ اقدام شفافیت اور مؤثر توانائی کی تجارت کو فروغ دینے کے لیے اٹھایا گیا ہے تاکہ حکومت کا بطور واحد خریدار کردار آہستہ آہستہ کم ہو۔
ابتدائی طور پر ISMO تین ڈائریکٹرز کے ساتھ کام کا آغاز کرے گا جو مستقبل میں بڑھ کر گیارہ ہو جائیں گے۔
سید زکریا علی شاہ ایڈیشنل سیکرٹری پاور ڈویژن چیف ایگزیکٹو آفیسر ہوں گے جبکہ سیکرٹری پاور محمد فخر عالم اور جوائنٹ سیکرٹری فنانس سجاد حیدر ڈائریکٹرز کی حیثیت سے خدمات انجام دیں گے۔
یہ قدم وفاقی کابینہ کے اس فیصلے کے تحت اٹھایا گیا ہے جس کے تحت نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (NTDC) کو تین اداروں میں تقسیم کیا جا رہا ہے اور ISMO ان میں سے ایک ہوگا۔
اس سسٹم کے نفاذ سے پاکستان میں بجلی کے شعبے میں مقابلے کا آغاز ہوگا اور صارفین کو بہتر اور سستی بجلی تک رسائی حاصل ہو گی
نیپرا نے کے-الیکٹرک کے دو یوٹیلیٹی اسکیل سولر منصوبوں—150 میگا واٹ کا منصوبہ "دہ میتھا گڑھ” اور 120 میگا واٹ کا منصوبہ "دہ ہلکانی” (سندھ) پر سماعت کی۔
یہ منصوبے کے-الیکٹرک کے اس ہدف کا حصہ ہیں جس کے تحت 2030 تک 1,300 میگا واٹ قابلِ تجدید توانائی کو اس کی پیداوار میں شامل کرنا ہے تاکہ درآمدی ایندھن پر انحصار کم ہو اور بجلی مزید سستی ہو۔
یہ دونوں منصوبے پاکستان میں قابلِ تجدید توانائی کے شعبے میں سب سے کم ٹیرف پر منظور ہوئے یعنی فی یونٹ 9.8 روپے (تقریباً 3.4 امریکی سینٹس)، اور انہیں کوٹ ادو پاور کمپنی لمیٹڈ (KAPCO) فراہم کرے گی