وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پیر کے روز پاکستان اقتصادی سروے 2024-25 پیش کیا ہے۔ یہ بجٹ سے قبل کا ایک اہم دستاویز ہے جو رواں مالی سال کی اقتصادی کارکردگی کا خلاصہ پیش کرتا ہے اور آئندہ بجٹ کے لیے بنیاد فراہم کرتا ہے۔ آئیے اس کی شعبہ وار تفصیل دیکھتے ہیں:
معاشی ترقی و بحالی
جی ڈی پی میں بہتری:
سال (2024) میں جی ڈی پی کی شرح نمو -0.2% تھی جو 2024 میں بہتر ہوکر 2.5% ہو گئی۔
2025 کے لیے 2.7% کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
پائیدار ترقی کا عزم:
حکومت نے معیشت میں "بوم اینڈ بسٹ” کے چکروں سے بچنے کے لیے تدریجی اور مستحکم ترقی کی پالیسی اپنائی ہے۔
عالمی اثرات:
عالمی اقتصادی سست روی کی وجہ سے عالمی جی ڈی پی 2025 میں 2.8% تک محدود رہنے کا امکان ہے۔
مہنگائی اور شرح سود
مہنگائی میں کمی:
2024 میں مہنگائی کی شرح (CPI) 29% تھی جو 2024 میں کم ہو کر 4.6% پر آ گئی۔
شرح سود:
پالیسی ریٹ کو 22% سے کم کرکے 11% کر دیا گیا۔
قرضے اور زرمبادلہ
قومی قرض:
پبلک ڈیٹ ٹو جی ڈی پی کا تناسب 68% سے کم ہو کر 65% ہو گیا۔
زرمبادلہ کے ذخائر:
جون 2024 تک ذخائر بڑھ کر $9.4 ارب ہو گئے جو گزشتہ سال ڈیفالٹ کے قریب تھے۔
سرکلر ڈیٹ اور SOEs کی بہتری:
1.275 ٹریلین روپے کا سرکلر ڈیٹ کم کرنے اور سرکاری اداروں کی اصلاحات جاری ہیں۔
آئی ایم ایف اور اصلاحات
طویل المدتی معاہدہ:
پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ ایک طویل المدتی پروگرام (EFF) کی خواہش ظاہر کی ہے۔
معاشی ڈی این اے میں تبدیلی:
حکومت نے ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے ذریعے معیشت کا ڈی این اے تبدیل کرنے پر زور دیا ہے۔
ٹیکس آمدن اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی
ریکارڈ ٹیکس آمدن:
ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح 5 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ ٹیکس آمدن میں 26% اضافہ۔
ڈیجیٹل اصلاحات:
AI آڈٹس، ڈیجیٹل انوائسنگ اور فیس لیس کسٹمز کے ذریعے ٹیکس نیٹ وسیع کیا گیا۔
ٹیکس فائلرز میں اضافہ:
انفرادی فائلرز کی تعداد بڑھ کر 3.7 ملین ہوگئی۔ ہائی ویلیو فائلرز میں 178% اضافہ۔
توانائی کے شعبے میں اصلاحات
ٹیرف میں کمی:
صنعتی اور گھریلو بجلی کے نرخوں میں کمی کی گئی۔
نجی بورڈز کا قیام:
پاور کمپنیز میں نجی شعبے کے بورڈز شامل کیے گئے تاکہ نقصان کم ہو۔
نجکاری اور حکومتی ڈھانچے میں تبدیلی
24 اداروں کی نجکاری کا منصوبہ ہے تاکہ مالی بوجھ کم ہو۔
پنشن اصلاحات:
جولائی 2025 سے نئے سرکاری ملازمین براہِ راست پنشن فنڈ میں حصہ ڈالیں گے۔
وزارتوں کی کمی:
43 وزارتوں اور 400 محکموں کو ری اسٹرکچر کرنے کی تیاری ہے۔
تجارت، برآمدات اور ترسیلات زر
کرنٹ اکاؤنٹ:
$1.9 ارب سرپلس رہا جبکہ پچھلے سال $1.3 ارب خسارہ تھا۔
برآمدات میں اضافہ:
مجموعی طور پر 7% اضافہ، خاص طور پر آئی ٹی شعبے میں۔
فری لانسرز کی آمدن:
$400 ملین کمائے۔
ترسیلات زر:
31% اضافہ، جو بڑھ کر $38 ارب تک پہنچ گئیں۔
روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس:
$10 ارب سے تجاوز، 814,000 سے زائد اکاؤنٹس کھولے گئے۔
بینکاری اور قرضوں کا انتظام
قرضوں پر سود کی بچت:
حکومت نے Rs800 ارب کی بچت کی۔
اسلامی بینکاری کی حوصلہ افزائی۔
طویل مدتی قرض منصوبہ بندی پر توجہ۔
صنعتی و خدماتی شعبہ
صنعتی ترقی:
صنعتی ترقی 4.8%
تعمیراتی شعبہ 6.6%
آٹو سیکٹر 40%
ٹیکسٹائل 2%
پیٹرولیم مصنوعات 4.5%
سروسز سیکٹر:
سروسز سیکٹر میں 2.9% اور آئی ٹی/ٹیلی کام میں 6.5% ترقی۔
زراعت اور ترقیاتی اخراجات
زراعت کا اہم کردار:
زراعت نے معیشت میں استحکام لانے میں اہم کردار ادا کیا۔
زرعی پیداوار میں اضافہ کے لیے نئے منصوبے زیر غور۔
قومی ترقیاتی پروگرام (ANDP):
مجموعی حجم Rs3,483 ارب
وفاقی منصوبے: Rs1,100 ارب
صوبائی منصوبے: Rs2,383 ارب
مالی اشاریے
مالی خسارہ:
2.6% تک محدود کیا گیا۔
پرائمری بیلنس:
3% سرپلس ریکارڈ ہوا۔
نجی شعبے کو قرضہ:
Rs681 ارب جولائی 2024 تا مئی 2025 میں جاری کیا گیا۔
دیگر اہم شعبہ جات
سروے میں ان شعبوں پر بھی روشنی ڈالی گئی:
تعلیم، صحت، آئی ٹی، توانائی، ٹرانسپورٹ
ماحولیاتی تبدیلی، سماجی تحفظ، بنیادی ڈھانچہ
آبادی، روزگار اور تجارتی رجحانات
یہ بھی پڑھیں : پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی انسداد دہشت گردی کمیٹی کا نائب چیئرمین مقرر