عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے حالیہ رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ پاکستانی بینکاری نظام کا حکومت پر بڑھتا ہوا انحصار ملکی معیشت اور مالیاتی سیکٹر کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کے بینک عالمی سطح پر اپنے کل اثاثوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ سرکاری سیکیورٹیز رکھتے ہیں جس کی وجہ سے بینکاری، مالیاتی اور حکومتی پالیسیوں میں تضاد پیدا ہو سکتا ہے۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بینک، حکومت کو بڑی مقدار میں قرض دے کر بھاری منافع کما رہے ہیں اور اس کی وجہ سے نجی شعبے کو قرضے دینے کی رفتار میں خاطر خواہ کمی آئی ہے۔ یہ صورتحال پالیسی سازی میں رکاوٹیں پیدا کرتی ہے اور بینکنگ سیکٹر کے کردار کو غیر متوازن بنا دیتی ہے۔
مزید برآں، بینکوں نے اپنے بڑھتے ہوئے سیکیورٹیز پورٹ فولیو کو مختصر مدت کی سینٹرل بینک لکوئیڈیٹی کے ذریعے فنڈ کیا ہے، جس کے تحت بانڈز کو بطور ضمانت استعمال کیا جاتا ہے۔ بینکوں کا یہ رجحان پالیسی سازی میں متضاد فیصلوں اور ملکی مالیاتی استحکام کے لیے خطرہ بنتا جا رہا ہے۔
آئی ایم ایف نے پاکستان کے 7 ارب ڈالر کے نئے قرض پروگرام میں مالیاتی اصلاحات کی شرط بھی عائد کی ہے تاکہ بینکنگ سیکٹر کی کمزوریوں کو دور کیا جا سکے اور معاشی استحکام کی بنیاد رکھی جا سکے۔