ٹنڈو اللہ یار ضلع میں پیر کی رات ایک افسوسناک حادثے میں چار دوستوں کی جانیں ضائع ہو گئیں جب ان کی کار بے قابو ہو کر نصیر نہر میں جاگری۔
پولیس کے مطابق یہ نوجوان کراچی سے میرپورخاص جا رہے تھے کہ اچانک گاڑی کی رفتار زیادہ ہونے کی وجہ سے وہ کنٹرول کھو بیٹھے اور کار نہر میں جا گری۔ میرپورخاص ایس ایس پی سلیم شاہ نے تصدیق کی ہے کہ لاشوں کو نکال کر راتوں رات کراچی منتقل کر دیا گیا۔
حادثے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی شناخت عبدالاحد شیخ ، سمیر ، علی شان اور عدیل کے نام سے کی جارہی ہے۔
علی شیخ (عمر 23 سال) ولد محمد اسلم شیخ میرپورخاص سے تعلق رکھتے تھے مگر کراچی میں رہائش پذیر تھے۔ سمیر (عمر 21 سال) کے والد کا نام رضوان الدین صدیقی بتایا جارہا ہے۔
علی شان (عمر 26 سال) ولد محمد اقبال اصل میں سیالکوٹ سے تھے مگر کراچی میں مقیم تھے۔
اسی طرح عدیل(عمر 20 سال) کے والد نام اعظم فارقی ہے۔
ٹنڈو اللہ یار پولیس کے ترجمان امین گل کے مطابق عبدالاحد اور اس کے دوستوں نے گاڑی کرائے پر لی تھی تاکہ وہ اپنے کزن اسفند لغاری سے میرپورخاص میں ملاقات کر سکیں۔ چاروں دوست کراچی کے ایک ہی علاقے میں رہتے تھے۔ مقامی افراد نے بتایا کہ سمیر اور عدیل اصل میں میرپورخاص سیٹلائٹ ٹاؤن کے رہائشی تھے،مگر بعد میں ان کے خاندان کراچی منتقل ہو گئے تھے۔
حادثے کے فوراً بعد مقامی غوطہ خوروں نے نہر میں چھلانگ لگا کر لاشوں کو نکالنے کی کوشش کی۔ یہ افسوسناک واقعہ سوشل میڈیا پر بھی بہت زیادہ زیر بحث رہا۔
مقامی رہائشی پونہل ناریجو نے ایک دکاندار کا انٹرویو کیا جو حادثے کا چشم دید گواہ تھا۔ دکاندار کے مطابق حادثے کی ممکنہ وجہ سڑک کے ڈیزائن میں خامی ہو سکتی ہے۔ نصیر نہر پر بنا پل سنگل لین ہے جب کہ میرپورخاص اور ٹنڈو اللہ یار کے درمیان سڑک ڈبل کیرج وے ہے۔ اچانک سڑک کی چوڑائی میں ہونے والی تبدیلی ممکنہ طور پر ڈرائیور کے لیے الجھن کا باعث بنی اور گاڑی بے قابو ہو کر نہر میں جاگری۔
یہ بھی پڑھیں : صدر آصف علی زرداری کورونا وائرس میں مبتلا