وزیر آباد حملے کے جے آئی ٹی ممبران پر پریشر
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ ان پر وزیر آباد حملے کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے ارکان پر تحقیقات کے بےبنیاد نتائج کے لئے پریشر ڈالا جا رہا ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان کو 3 نومبر کو وزیر آباد میں پی ٹی آئی کے آزادی مارچ کی قیادت کرتے ہوئے ٹانگ میں گولی لگی تھی جو کہ مسلح افراد کی جانب سے باقاعدہ حملے کے دوران ماری گئی تھی۔
وزیر آباد حملے کا پس منظر
اس واقعے میں ایک شخص جاں بحق ہوگیا تھا جب کہ پی ٹی آئی سینیٹر فیصل جاوید، سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل، احمد چٹھہ اور عمران یوسف سمیت متعدد افراد زخمی ہوئے تھے۔
حملے کے بعد ایک ویڈیو خطاب میں اپنی خاموشی توڑتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے الزام لگایا تھا کہ ان کی جان پر قاتلانہ حملے کے پیچھے تین افراد ( وزیراعظم شہباز شریف، وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ اور ایک اعلیٰ فوجی افسر ) کا ہاتھ ہے۔
یہ بھی پڑھیں | بلدیاتی انتخابات:کراچی، حیدرآباد میں 727 امیدوار بلا مقابلہ منتخب
یہ بھی پڑھیں | پرویز الٰہی اور عمران خان کا پنجاب اسمبلی میں نمبر گیم پر تبادلہ خیال
قتل کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی
رواں ماہ کے اوائل میں پی ٹی آئی کے سینئر رہنما فواد چوہدری نے دعویٰ کیا تھا کہ عمران پر 3 نومبر کو ہونے والے حملے کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی جے آئی ٹی نے کہا ہے کہ انہیں قتل کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔
جے آئی ٹی کے نتائج بتاتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ گجرات میں پولیس اہلکاروں کی تعداد کم کرکے حملے کا موقع فراہم کیا گیا اور اس کے بعد عمران خان پر قاتلانہ حملہ کیا گیا۔
جے آئی ٹی رپورٹ میں انکشافات
پارٹی کے سینئر رہنما نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’جے آئی ٹی رپورٹ میں جو انکشافات کیے گئے ہیں وہ جلد منظر عام پر لائے جائیں گے۔ قتل کی کوشش کو مذہبی بنیادوں پر پردہ ڈالنے کے لیے ایک سوچی سمجھی داستان تیار کی گئی۔