وزیرِاعظم پاکستان، شہباز شریف، 11 سے 13 فروری 2025 تک دبئی میں منعقد ہونے والے ورلڈ گورنمنٹ سمٹ 2025 میں شرکت کریں گے۔ یہ بین الاقوامی ایونٹ دنیا کے ممتاز حکومتی و کاروباری رہنماؤں، ماہرین، اور پالیسی سازوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرے گا تاکہ مستقبل کی حکومتوں، معیشت، پائیداری، اور ٹیکنالوجی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
ورلڈ گورنمنٹ سمٹ 2025 – ایک جامع جائزہ
ورلڈ گورنمنٹ سمٹ 2025 میں 30 سے زائد سربراہانِ مملکت، 400 سے زائد وزراء اور 80 سے زیادہ بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندے شرکت کریں گے۔ یہ عالمی ایونٹ جدید حکمرانی کے حوالے سے ایک منفرد پلیٹ فارم مہیا کرتا ہے جہاں عالمی رہنما اور ماہرین حکومتی پالیسیوں اور ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال کرتے ہیں۔
یہ سمٹ نہ صرف حکومتوں بلکہ نجی شعبے، ٹیکنالوجی کمپنیوں، اور بین الاقوامی تنظیموں کی بھی بھرپور شرکت کا مظہر ہوگا۔ اس سال کے اجلاس میں ہزاروں صنعت کے رہنما، پالیسی ساز، اور ماہرین شرکت کریں گے تاکہ پائیدار ترقی، شفاف حکمرانی، اور جدید ٹیکنالوجیز کے انضمام پر گفتگو ہو سکے۔
اہم شرکاء اور نمایاں عالمی رہنما
ورلڈ گورنمنٹ سمٹ 2025 میں مختلف ممالک کے صدور اور وزرائے اعظم شرکت کریں گے، جن میں شامل ہیں:
- انڈونیشیا کے صدر، پرابوو سبیانتو
- پولینڈ کے صدر، اندریج دودا
- سری لنکا کے صدر، انورا کمارا دیسانائیکے
- کولمبیا کے صدر، گستاوو فرانسسکو پیٹرو
- گواتیمالا کے صدر، برنارڈو آریوالو
- کویت کے وزیرِاعظم، شیخ احمد عبداللہ الصباح
- آرمینیا کے وزیرِاعظم، نکول پشینیان
- یوگنڈا کی وزیرِاعظم، روبینہ نبانجا
- پاکستان کے وزیرِاعظم، شہباز شریف
- کینیا کے وزیرِاعظم، مسالیا موداواڈی
- لیبیا کے وزیرِاعظم، عبدالحمید الدبیبہ
- بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر، محمد یونس
عالمی پالیسیوں پر تبادلہ خیال
سمٹ کے دوران 32 اعلیٰ سطحی وزارتی اجلاس منعقد کیے جائیں گے جہاں عالمی وزراء مختلف اہم موضوعات پر گفتگو کریں گے، جن میں شامل ہیں:
- مؤثر حکمرانی اور احتساب
- مستقبل کی مالیات اور عالمی معیشت
- موسمیاتی تبدیلی، بحرانوں کا تدارک اور شہری ترقی
- انسانی ترقی اور ہنر مندی
- عالمی صحت کے نظام میں بہتری
- ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز اور مستقبل کے امکانات
حکمرانی میں ٹیکنالوجی کا کردار
ورلڈ گورنمنٹ سمٹ میں شفاف حکمرانی، اقتصادی ترقی، شہری منصوبہ بندی، اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے اثرات پر تفصیلی سیشنز منعقد کیے جائیں گے۔ وزیرِاعظم شہباز شریف بھی ایسے فورمز میں شرکت کریں گے جہاں مصنوعی ذہانت، بائیوٹیکنالوجی، اور ڈیجیٹل معیشت کے شعبے میں حکومتوں کے کردار پر بات کی جائے گی۔
ٹائم 100 اے آئی اجتماع – مصنوعی ذہانت کا مستقبل
ورلڈ گورنمنٹ سمٹ 2025 کا ایک نمایاں پہلو "ٹائم 100 اے آئی اجتماع” ہوگا، جہاں دنیا کے 100 بااثر مصنوعی ذہانت کے ماہرین حکومتوں میں اے آئی کے کردار پر گفتگو کریں گے۔ اس اجلاس میں گوگل، مائیکروسافٹ، اوریکل، اور دیگر ٹیکنالوجی کمپنیوں کے ماہرین شرکت کریں گے۔
اس سمٹ میں بڑے نجی اداروں کی بھی بھرپور شرکت ہوگی، جس میں گوگل، آئی بی ایم، ماسٹر کارڈ، علی بابا، ووڈافون، اورکل، سی این این، بائیڈو، اور آسٹرا زینیکا شامل ہیں۔ نجی شعبے اور حکومتوں کے درمیان تعاون بڑھانے کے لیے یہ ایک اہم موقع ہوگا۔
حکمرانی میں کارکردگی کو سراہنے کے لیے ایوارڈز
ورلڈ گورنمنٹ سمٹ میں مختلف شعبوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے رہنماؤں اور اداروں کو خصوصی ایوارڈز دیے جائیں گے، جن میں شامل ہیں:
- بہترین وزیر کا ایوارڈ
- عالمی حکومتی ایکسیلنس ایوارڈ
- بہترین حکومتی ایپلیکیشن ایوارڈ
- اختراعی حکومتی حل کا ایوارڈ
- بہترین استاد کا عالمی ایوارڈ
متحدہ عرب امارات کی عالمی قیادت میں نمایاں پیش رفت
ورلڈ گورنمنٹ سمٹ کے دوران یہ اعلان کیا جائے گا کہ متحدہ عرب امارات کو برکس (BRICS) کے مستقل ہیڈکوارٹر کے طور پر منتخب کر لیا گیا ہے، جو عالمی حکمرانی میں یو اے ای کے مضبوط کردار کی عکاسی کرتا ہے۔
سمٹ کے دوران دبئی میونسپلٹی ایک جدید سمارٹ بلڈنگ ماڈل پیش کرے گی جو پائیداری، اقتصادی ترقی، اور شہری لچک کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
وزیرِاعظم شہباز شریف کی شرکت – پاکستان کے لیے مواقع
وزیرِاعظم پاکستان، شہباز شریف، اس موقع پر پاکستان کی عالمی سطح پر مثبت تصویر اجاگر کریں گے، سرمایہ کاری کے مواقع پر گفتگو کریں گے، اور مستقبل کی حکمرانی کے جدید رجحانات سے مستفید ہونے کی حکمت عملی پر بات کریں گے۔
ان کی شرکت پاکستانی معیشت، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی، اور پائیدار ترقی کے حوالے سے عالمی تعاون کو فروغ دینے میں معاون ثابت ہوگی۔
نتیجہ
ورلڈ گورنمنٹ سمٹ 2025 پاکستان کے لیے ایک سنہری موقع ہے کہ وہ عالمی سطح پر اپنی موجودگی مستحکم کرے، اقتصادی مواقع سے فائدہ اٹھائے، اور حکمرانی میں جدید ٹیکنالوجیز کے انضمام سے متعلق بہترین عالمی پریکٹسز کو اپنائے۔ وزیرِاعظم شہباز شریف کی اس سمٹ میں شرکت پاکستان کے لیے ایک اہم سنگِ میل ثابت ہو سکتی ہے۔