پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسئلے کے حل کے لیے اپنی منظور شدہ قراردادوں پر عملدرآمد کو یقینی بنائے۔
پیر کے روز وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور خارجہ اور وزیر مملکت برائے خارجہ امور طارق فاطمی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا:
یہ سلامتی کونسل کی ذمہ داری ہے کہ وہ کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کو یقینی بنائے اور جموں و کشمیر کے تنازع کے منصفانہ اور پائیدار حل کے لیے اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کے اقدامات کرے۔
امریکا میں پاکستانی مشن کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا کہ سلامتی کونسل کی قراردادیں کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی نگرانی میں آزادانہ رائے شماری کے ذریعے حقِ خودارادیت کی ضمانت دیتی ہیں مگر یہ معاملہ تاحال حل طلب ہے۔
طارق فاطمی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اقوام متحدہ کے امن مشنز عالمی امن و سلامتی کے قیام کا ایک مؤثر ذریعہ ہیں۔ انہوں نے اس بات کا ذکر کیا کہ 1949 میں قائم ہونے والا اقوام متحدہ کا ملٹری آبزرور گروپ جسے بھارت اور پاکستان میں تعینات کیا گیا تھا اور جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی پر نظر رکھناتھا اس کی ایک بہترین مثال ہے۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے امن مشنز میں سب سے زیادہ فوجی بھیجنے والے ممالک میں شامل ہے اور اقوام متحدہ کے امن قائم رکھنے والے کمیشن (Peacekeeping Commission) کا بانی رکن بھی ہے۔
طارق فاطمی نے بتایا کہ پاکستان نے دنیا بھر میں 48 اقوام متحدہ کے مشنز میں 2,35,000 امن دستے بھیجےجن میں 181 پاکستانی امن اہلکار عالمی امن اور سلامتی کی خدمت میں شہید ہوئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت 3,267 سے زائد پاکستانی مرد و خواتین اقوام متحدہ کے 7 مختلف امن مشنز میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے امن مشنز کو مزید مؤثر بنانے کےلیے وزیر اعظم کے معاون خصوصی نے مندرجہ ذیل تجاویز پیش کیں۔
اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کو یہ یقینی بنانا چاہیے کہ منفی عناصر غیر مستحکم حالات سے فائدہ نہ اٹھا سکیں۔ امن مشنز کی کامیابی کےلیے عالمی برادری کا مکمل تعاون ضروری ہے۔
ہر امن مشن کےلیے اس کے مخصوص حالات کے مطابق واضح اور قابلِ عمل مقاصد طے کیے جائیں تاکہ وہ مؤثر ثابت ہوسکے۔
امن قائم قائم رکھنے کےلیے سیاسی حل کو بنیادی حیثیت دی جائے تاکہ امن مشنز تنازعات کے دیرپا حل میں مددگار ثابت ہوں۔
بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کےلیے امن مشنز کےلیے فنڈنگ یقینی بنائی جائے ۔
امن دستوں کو جدید تربیت ، بہترین سازو سامان اور نئی ٹیکنالوجی سے آراستہ کیا جائے تاکہ وہ بدلتے ہوئے خطرات کا سامنا کرسکیں ۔
امن مشنز کے انخلا کو منظم انداز میں یقینی بنایا جائے تاکہ استحکام برقرار رہے اور شہریوں کا تحفظ ممکن بنایا جاسکے۔
جو ممالک اقوام متحدہ کے امن مشنز کےلیے فوجی دستے فراہم کرتے ہیں ان سے باقاعدگی سے مشاورت کی جائے تاکہ وہ امن مشنز کی پالیسی وضع کرنے میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔