متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید النہیان نے پاکستانی وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار سے فون پر رابطہ کیا ہے جس میں انہوں نے دوطرفہ باہمی تعلقات اور اسٹریٹجک پارٹنرشپ کو مزید بڑھانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ انہوں نے دونوں ممالک اور ان کی عوام کے فائدے پر مشتمل مختلف امور کا جائزہ لیا ہے۔
دونوں وزرائے خارجہ نے متعدد شعبوں میں مشترکہ تعاون کے مختلف معاملات کا جائزہ لیا جن میں معیشت، تجارت، ترقی اور دیگر شعبے شامل ہیں۔
شیخ عبداللہ بن زاید نے متحدہ عرب امارات اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے درمیان مضبوط اور بڑھتے ہوئے تاریخی تعلقات پر بات چت کی۔ انہوں نے دوستی کے ان بانڈز کو مزید مضبوط بنانے اور دونوں ممالک کے درمیان سٹریٹجک پارٹنر شپ کے زریعے باہمی تعلقات کو مزید بڑھانے کی ضرورت پر بھی گفتگو کی۔
اسحاق ڈار نے متحدہ عرب امارات میں ہونے والی حالیہ بارشوں پر تشویش ظاہر کی اور اس حوالے سے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ انہوں نے پاکستان کی متحدہ عرب امارات کے ساتھ بےمثال دوستی کا بھی ذکر کیا۔
شیخ عبداللہ بن زاید نے بھی حالیہ موسمی حالات اور شدید بارشوں کے بعد متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے کردار کو سراہا اور اس سلسلے میں پاکستان کی اظہار یکجہتی کا شکریہ بھی ادا کیا۔
پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے باہمی تعلقات پر ایک نظر
پاکستان اور متحدہ عرب امارات قریبی دوست ممالک ہیں جبکہ اگر بات کی جائے متحدہ عرب امارات کی پاکستان کے ساتھ تعاون کی تو وہ بےمثال ہے۔ پاکستان پر جب کبھی مشکل وقت آیا ہے متحدہ عرب امارات نے بڑھ چڑھ کر پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔
جولائی 2024 میں جب پاکستان کو معاشی حالات میں شدید تنگی کا سامنا ہوا تو متحدہ عرب امارات نے 3 بلین ڈالر کی امداد فراہم کی تھی۔ اس کے علاوہ 2018 میں متحدہ عرب امارات نے پاکستان اسسٹنٹ پروگرام کے طور پر 200 ملین ڈالر کی خطیر رقم پاکستان کو دی تھی جس کا مقصد مختلف ڈیویلپمنٹ پراجیکٹس میں پاکستان کی مدد کرنا تھا۔
اسی طرح گزشتہ سال 2022 میں آنے والے تباہ کن سیلاب کے دوران بھی متحدہ عرب امارات نے کیش امداد کے علاوہ کھانے اور میڈیسن سے لیس 200 کنٹینر پاکستان بھیجے تھے۔ جبکہ سال 2020 میں جب کورونا وائرس نے تمام چھوٹے بڑے ممالک کو معاشی چیلنجز میں گھیرا تو اس وقت بھی متحدہ عرب امارات سے کئی سو میٹرک ٹن کی امداد تین جہازوں پر مختلف اوقات میں پاکستان بھیجی گئی تھی۔
الغرض متحدہ عرب امارات ان ممالک میں سے ایک ہے جس نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ دل کھول کر تعاون کیا ہے۔ متحدہ عرب امارات کو بلاشبہ پاکستانیوں کا دوسرا گھر کہا جا سکتا ہے کیونکہ پاکستانیوں کی سب سے زیادہ تعداد متحدہ عرب امارات میں ملازمت کر رہی ہے۔