حال ہی میں سابق وزیر اعظم پاکستان نواز شریف نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات بہتر بنانے کے لیے ہاتھ بڑھایا ہے اور کہا ہے کہ دونوں ممالک کے لیے بہتر یہی ہوگا کہ ماضی کو دفن کر کے آگے بڑھا جائے۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر اسلام آباد کے دورے پر تھے۔ نواز شریف نے اس موقع پر کہا کہ وہ مودی کے ساتھ تعلقات میں بہتری کی امید رکھتے ہیں اور پاکستان اور بھارت کے درمیان دوبارہ مذاکرات کی بحالی کے لیے یہ وقت مناسب ہو سکتا ہے۔
نواز شریف نے اپنے بیان میں ماضی میں مودی کی لاہور آمد کا ذکر کیا جب 2015 میں مودی نے کابل سے واپسی پر لاہور کا اچانک دورہ کیا تھا اور نواز شریف کی سالگرہ پر ان کی والدہ سے ملاقات کی تھی۔ نواز شریف نے اس ملاقات کو خصوصی اہمیت دی اور کہا کہ ان جیسے اقدامات کو فراموش نہیں کرنا چاہیے کیونکہ یہ خطے کے لیے اہم ہوتے ہیں۔
نواز شریف نے عمران خان پر الزام لگایا کہ ان کے سخت بیانات کی وجہ سے پاکستان اور بھارت کے تعلقات مزید خراب ہوئے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک کے لیڈروں کو ایسے الفاظ استعمال کرنے سے گریز کرنا چاہیے جو تعلقات کو نقصان پہنچائیں۔
اس کے علاوہ نواز شریف نے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات بڑھانے کی اہمیت پر بھی زور دیا اور کہا کہ پاکستان اور بھارت ایک دوسرے کے لیے بڑی منڈی بن سکتے ہیں، اور دونوں ممالک کے کسانوں اور صنعتکاروں کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ انہوں نے کرکٹ تعلقات کی بحالی کی خواہش بھی ظاہر کی اور کہا کہ انہیں امید ہے کہ مستقبل میں دونوں ممالک کی ٹیمیں ایک دوسرے کے ساتھ کھیلیں گی۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات پلوامہ حملے اور بالاکوٹ اسٹرائیک کے بعد سے شدید کشیدگی کا شکار ہیں اور دونوں ممالک میں مذاکرات طویل عرصے سے معطل ہیں۔