مئی 30 2020: (جنرل رپورٹر) لداخ کے علاقے میں چین اور بھارت کی آپس میں جھڑپیں کئی روز سے جاری ہیں جس پر خلیجی اخبار کی جانب سے دعوی کیا گیا ہے کہ یہ جھڑپیں دونوں ممالک کو مکمل جنگ کی طرف دھکیل سکتی ہیں
تفصیلات کے مطابق حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایک بھارتی فوج کی جانب سے لگائی جانے والی وڈیو زیر گردش ہے– وڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ چین اور بھارت کے فوجی آپس میں گھونسوں سے لڑ رہے ہیں جببکہ ایک دوسرے پر پتھراؤ بھی کیا جا رہا ہے- یہ لڑائی ایک دن تک جاری رہی جبکہ اس میں دونوں ملکوں کے مجموعی طور پر 11 فوجی زخمی ہوئے- یہ لڑائی لائن آف ایکچول کنٹرول سے 1200 کلومیٹر دور مشرق کی جانب نتھو لاپاس کے قریب تب ہوئی جب بھارت نے چین کی طرف سے ہونے والی پیش قدمی کو روکنے کی کوشش کی
اگر دونوں ملکوں کی جانب سے کوشش کی جا رہی ہے ہے کہ اس معاملے کو ختم کیا جائے لیکن یہ معاملہ ختم ہونے کی بجائے مزیف بھرکتا جا رہا ہے- دونوں ملک ایک دوسرے پر سرحدی خلاف ورزی کے الزام لگا رہے ہیں جبکہ خلیجی اخبار نے دعوی کیا ہے کہ یہ کشیدگی بڑھ کر جنگ کی طرف دھکیل سکتی ہے- چینی فوج کی جناب سے انڈیا کی سرحدوں میں داخلہ اور سازوسامان کی منتقلی پر کام جاری ہے
نئی دہلی میں موجود دفاعی ادارے کے مبصر اجئے شکلا نے کہا ہے کہ بھارت اور چین کے درمیان یہ جاری چپکلش کسی جنگ کی طرف دھکیل سکتی ہے– انہوں نے کہا کہ چینی فوج بھارتی سرحدوں میں کئی روز سے موجود ہے تو اب صرف جنگ کرنا ہی تو باقی رہ گیا ہے- ان کا مزید کہنا تھا کہ ہو سکتا ہے چین تعمیراتی سرگرمیوں کا بہانہ لگائے اور اس سے متعلق بھارت پر معاشی اور سیاسی مقاصد کے پیش نظر دباؤ ڈالنے کی کوشش کرے تاہم اس متعلق کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہو گا یقین سے نہیں کہا جا سکتا
مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر دونوں ممالک نے حکمت عملی سے کام نا لیا تو بڑے نقصان کا خدشہ ہے-انڈیا اور چین کی جنگ صرف دو ملکوں تک محدود نا رہے گی بلکہ اس کا اثر پوری دنیا تک جائے گا