اپریل 21 2020: (جنرل رپورٹر) آج اکیس اپریل کو ملک بھر میں شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کی برسی نہایت عقیدت اور احترام سے منائی جارہی ہے
شاعر مشرق علامہ اقبال نا صرف ایک شاعر بلکہ خودی کے حقیقی ترجمان ایک فلسفانہ سوچ کے مالک تھے- آپ کی جائے پیدائش سیالکوٹ ہے جبکہ 9 نومبر 1877 پیدائش کا دن ہے- یہی وجہ ہے کہ سیالکوٹ کے باسیوں کو شاہین بھی کہا جاتا ہے
علامہ محمد اقبال نے اپنی شاعری سے ایسا سوز پیدا کیا جس نے مسلمانان ہند کو آزادی کی جدوجہد پر آمادہ کیا- آپ کی آزادی وطن کی جدوجہد کا بڑا حصہ قائداعظم محمد علی جناح سے منسلک تھا- جس وطن کا خواب علامہ محمد اقبال نے دیکھا اور جس کے لئے دن رات کوشش کی- ملت کے نوجوانوں کو آزادی کے خواب دکھا دکھا کر گرمایا- اپنی شاعری سے نیا جنون پروان چڑھایا- افسوس کہ اس وطن کے قیام سے پہلے ہی علامہ محمد اقبال اپنے خالق حقیقی سے جا ملے
علامہ اقبال کی تحریری کتابیں
علامہ محمد اقبال نے جو کتابیں لکھیں ان میں باب جبریل, بانگ درا, ضرب کلیم اور ارمغان حجاز شامل ہیں- اس کے علاوہ فارسی اور انگریزی میں بھی کتابیں لکھیں- آپ کی شاعری ہی تھی جس نے برصغیر کی مسلم برادری میں نئی روح پھونک دی- حکومت برطانیہ کی طرف سے شاعر مشرق کو سر کا خطاب بھی ملا
آج الیکٹرانک چینلز سمیت سارے سوشل میڈیا پر علامہ اقبال کی شاعری پر مبنی پوسٹس شئیر کی جا رہی ہیں- ضرورت اس امر کی ہے کہ اقبال کے پیغام کو سمجھا جائے اور اس پر عمل کیا جائے- اقبال کا پیغام ہی پیغام پاکستان ہے- اسی سے ہم ترقی کی منزلیں طے کریں گے اور ان شاء اللہ ایک دن پاکستان کو دنیا میں ایسا مقام دلائیں گے جس پر اقوام عالم کو رشک ہو گا
آخر میں علامہ اقبال کے کچھ مشہور زمانہ شعر لکھ رہا ہوں
آ تجھ کو بتاؤں کہ تقدیر امم کیا ہے
شمشیر و سناں اول, طاؤس و رباب آخر
اگرچہ بت ہیں جماعت کی آستینوں میں
مجھے ہے حکم اذاں لا الہ الا اللہ
خرد کو غلامی سے آزاد کر
جوانوں کو پیروں کا استاد کرکی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں