پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ ملک میں معاشی استحکام کا براہ راست تعلق سیاسی استحکام سے ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار خیبر پختونخوا کے ضلع صوابی میں پی ٹی آئی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
یہ جلسہ ایسے وقت میں منعقد ہوا جب پی ٹی آئی نے گزشتہ سال ہونے والے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف "یوم سیاہ” منانے کا اعلان کیا تھا۔ پارٹی کا دعویٰ ہے کہ ان کا مینڈیٹ چرا لیا گیا تھا، جبکہ حکومتی اتحاد اس الزام کو مسترد کرتا ہے۔
"ہمارا مینڈیٹ رات کے اندھیرے میں چرا لیا گیا”
بیرسٹر گوہر نے جلسے سے خطاب میں دعویٰ کیا کہ "ہم نے پنجاب میں انتخابات جیتے تھے، لیکن ہمارے مینڈیٹ پر شب خون مارا گیا۔”
انہوں نے آزاد عدلیہ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ "اگر عدلیہ آزاد ہو تو ملک میں سیاسی استحکام آئے گا۔”
"ہم نے مذاکرات صرف ملک کے لیے کیے”
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پی ٹی آئی نے مذاکرات کا عمل شروع کرنے کا فیصلہ جیل میں قید سابق وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر کیا تھا۔ تاہم، انہوں نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی نے مذاکرات اس وقت ختم کر دیے جب حکومت نے ان کے بنیادی مطالبات—9 مئی 2024 کے واقعات اور 26 نومبر 2024 کو اسلام آباد میں کارکنوں پر پولیس کارروائی کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن کی تشکیل—کو قبول کرنے سے انکار کر دیا۔
علی امین گنداپور کی حکومت کو سخت وارننگ
خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنداپور نے جلسے میں سخت لہجہ اپناتے ہوئے کہا کہ اگر پی ٹی آئی نے بدلہ لینے کا فیصلہ کیا تو "حکومتی اتحاد اسے برداشت نہیں کر سکے گا۔”
انہوں نے مزید کہا کہ "پاکستان اس وقت مزید نقصان برداشت نہیں کر سکتا، ہمیں ملک میں نفرت کے بجائے قانون کی حکمرانی قائم کرنا ہوگی۔”
عمران خان کی نئی احتجاجی کال
پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے صدر جنید اکبر نے انکشاف کیا کہ پارٹی کے بانی عمران خان جلد ایک اور احتجاجی کال دینے والے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ "یہ جلسہ اس بات کا واضح پیغام ہے کہ ہمارے کارکن تھکے نہیں ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ "اب اگر ہم سڑکوں پر نکلے تو گولیاں کھانے کے لیے تیار ہو کر نکلیں گے۔” تاہم، انہوں نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی کا کسی ریاستی ادارے سے ٹکراؤ کا کوئی ارادہ نہیں۔
پی ٹی آئی کی مستقبل کی حکمت عملی
پی ٹی آئی کی قیادت نے عندیہ دیا ہے کہ وہ آئندہ چند ہفتوں میں مزید جلسے کریں گے اور ممکنہ احتجاجی تحریک کے لیے حکمت عملی تیار کر رہے ہیں۔ پارٹی کا موقف ہے کہ جب تک سیاسی و عدالتی نظام آزاد نہیں ہوگا، ملک میں حقیقی جمہوریت قائم نہیں ہوسکتی۔