وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی طرف سے تشکیل دی گئی ایک معائنہ ٹیم کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2022 میں سیلاب کے بعد 3.22 بلین روپے مالیت کی گندم ’غائب‘ ہوگئی۔
تفصیلات کے مطابق 205 صفحات پر مشتمل رپورٹ منظر عام پر آئی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2022 کے خوفناک سیلاب کے بعد محکمہ خوراک سندھ کے حکام نے گندم کی 3 لاکھ 79 ہزار بوریاں ذخیرہ کر دی تھیں۔
اس کے نتیجے میں تقریباً 22 ارب روپے کا نقصان ہوا۔
انکوائری کمیٹی نے صوبہ سندھ کے 14 اضلاع میں گندم ذخیرہ کرنے کی سہولیات کا جائزہ لیا۔ رپورٹ کے مطابق جامشورو میں 93 ملین روپے، دادو میں 569.3 ملین روپے، گھوٹکی میں 48.1 ملین روپے،سکھر میں 16.2 ملین روپے، خیرپور میرس میں 16.44 ملین روپے کا نقصان ہوا۔ اسی طرح جیکب آباد میں 131.4 ملین روپے، لاڑکانہ میں 15 ملین روپے، قمبر شہداد کوٹ میں 386.3 ملین روپے، نوشہرو فیروز میں 19.8 ملین روپے، سانگھڑ میں 9.1 ملین روپے، بینظیر آباد میں 9.8 ملین روپےاور ایک ملیر میں 1075.4 ملین روپے کا نقصان ہوا۔
رپورٹ میں گندم کے ذخیرہ کرنے کی سہولیات کے خوفناک طریقہ پر بھی روشنی ڈالی گئی جنہیں ناکافی ترپالوں سے ڈھانپ دیا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق، ایک اہم تشویش محکمہ خوراک سندھ کی درست طریقے سے نگرانی نا ہونا تھی۔
دوسری جانب محکمہ خوراک سندھ کا کہنا ہے کہ ابھی تک کوئی باضابطہ رپورٹ موصول نہیں ہوئی۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومتی سطح پر رپورٹ آنے کے بعد ملوث افسران کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
محکمہ خوراک سندھ نے یہ بھی اعلان کیا کہ گندم اسکینڈل میں ملوث افسران کو اس سال کسی عہدے پر تعینات نہیں کیا گیا۔