پاکستان کے معروف کوہ پیما ساجد علی سدپارہ نے ایک بار پھر ملک کا نام روشن کر دیا ہے۔ انہوں نے نیپال میں واقع دنیا کی ساتویں بلند ترین چوٹی دھولاگیری (Dhaulagiri) کو بغیر کسی اضافی آکسیجن اور بغیر پورٹر کی مدد کے کامیابی سے سر کر لیاہے۔ اس چوٹی کی بلندی 8167 میٹر ہے اور اسے دنیا کی خطرناک ترین اور مشکل چڑھائیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
ساجد سدپارہ 6 اپریل 2025 کو دھولاگیری کے بیس کیمپ پہنچے تھے اور وہیں سے انہوں نے اپنی تیاری کا آغاز کیا۔ وہ پہلے کیمپ 3 تک گئے وہاں سے واپس آئے اور آرام کیا۔ پھر 4 مئی کو ساجد اور تین دیگر پاکستانی کوہ پیماؤں نے آفیشلی مہم کا آغاز کیا۔ ٹیم نے پہلے ہی 8050 میٹر تک رسی لگا دی تھی تاکہ راستہ محفوظ بنایا جا سکے۔ جمعہ کی شام 6:15 بجے ساجد نےکیمپ IV سے حتمی چڑھائی شروع کی اور مسلسل کوشش کے بعد ہفتے کی صبح 9:35 بجے چوٹی پر پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔
الپائن کلب آف پاکستان کے مطابق یہ ساجد کی نویں 8000 میٹر سے بلند چوٹی ہے جو انہوں نے بغیر کسی اضافی آکسیجن کے سر کی ہے ۔
نیپال کی سیون سمٹ ٹریکس اور سبروسو پاکستان کی ٹیم نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ یہ بہار 2025 میں دھولاگیری کی پہلی کامیاب چڑھائی تھی۔
ساجد سدپارہ نے نہ صرف کئی بلند ترین چوٹیاں سر کی ہیں بلکہ ریسکیو مشنز میں بھی حصہ لیا ہے۔ انہوں نے گاشربرم I اور II کو صرف 3 دن 18 گھنٹوں میں بغیر آکسیجن کے سر کر کے نیا ریکارڈ قائم کیاہے۔ ان کی ہمت، مہارت اور عزم نے دنیا کو دکھا دیا ہے کہ پاکستانی کوہ پیما کسی سے کم نہیں۔
یہ حالیہ کامیابی صرف ساجد کے لیے ذاتی سنگِ میل نہیں بلکہ پوری قوم کے لیے فخر اور خوشی کا لمحہ ہے۔ ساجد کی کہانی ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ محنت، جنون اور حوصلے کے ساتھ کوئی بھی چوٹی سر کی جا سکتی ہے۔