مئی 04 2020: (جنرل رپورٹر) اگرلاک ڈاؤن برقرار رکھتے ہیں تو دس لاکھ ادارے بند ہو جائیں گے- ایک کڑوڑ 80 لاکھ بیروزگار جبکہ 2 سے 7 کڑوڑ لوگ غربت کی لیکر سے نیچے چلے جائیں گے- حکومت کہتی ہے کہ لاک ڈاؤن کے باعث لگنے والی پابندیوِ سے 119 ارب کی آمدن کم ہوئی ہے
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا ہے کہ پاکستان امریکہ یا دیگر ملکوں کی تقلید نہیں کرے گا- ہمارے ہاں حالات برے نہیں ہیں- کورونا وائرس کا پھیلاؤ دیگر ممالک کی نسبت کم ہے- اگر ہم اوسطا دیکھیں تو پاکستان میں 10 لاکھ افراد میں سے یومیہ دو لوگ کورونا وائرس سے مر رہے ہیں
گزشتہ چند دنوں میِں کورونا سے اموات میں اضافہ ہوا ہے جو کہ اچھی خبر نہیں ہے- اگر پچھلے 6 دنوں کی اموات کی ایورج نکالی جائے تو یومیہ اوسطا 24 اموات ہو رہی ہیں- اگر یہی شرح رہتی ہے تو ایک ماہ میں 720 اموات ہو سکتی ہیں
اسد عمر نے مزید کہا کہ ٹریف حادثات میں ماہانہ 4 ہزار 838 اموات ہوتی ہیں جو کورونا وائرس سے کہیں زیادہ ہیں لیکن کبھی بھی ٹریفک کو بند نہیں کیا گیا ہے- انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی پابندیوں سے پاکستان کی معیشت کو شدید نقصان پہنچا ہے
لاک ڈاؤن کے باعث مارچ کے مہینے میں 119 ارب روپے کا بھاری نقصان ہوا ہے جس کا مطلب کہ 38 فیصد کمی واقع ہوئی ہے- اگر پابندیاں برقرار رکھتے ہیں تو دو کڑوڑ سے 7 کڑوڑ تک کے لوگ غربت کی لکیر سے نیچے جا سکتے ہیں جو کہ بھاری نقصان ہو گا- نا صرف یہی بلکہ نئے بےروزگار ہونے والوں کی تعداد 1 کڑوڑ 80 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے اور 10 لاکھ چھوٹے ادارے بند ہو سکتے ہیں
معاشی پابندیاں کورونا وائرس سے زیادہ نقصان دہ ہیں- ہم اپنے ملک کے حالات دیکھ کر فیصلہ کریں گے نا کہ کسی ملک کی تقلید کریں گے
9 مئی کو اتفاق رائے سے لاک ڈاؤن میں نرمی کا فیصلہ کریں گے اور بتدیج لاک ڈاؤن کو ختم کریں گے- انہوں نے کہا کہ ہلاکتوں کی سرخ لکیر اب گزر چکی ہے-لاک ڈاؤن میں نرمی کے ساتھ بھی حفاظتی تدابیر پہ سو فیصد عمل کرنا ہو گا- اگر احتیاط نا کی گئی تو یہی کورونا وائرس خطرناک صورت اختیار کر سکتا ہے
وفاقی وزیر اسد عمر نے یہ بیان نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر میں اعلی سطحی اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے دئیے