حکمران اتحاد نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کو قومی اسمبلی سے منظور کرانے کے لئے ایک جامع حکمت عملی تیار کر لی ہے۔ اتحادی حکومت پر اعتماد ہے کہ بجٹ پر آج (جمعرات) قومی اسمبلی میں شروع ہونے والی بحث دس روز پر مشتمل مختلف مراحل طے کرنے کے بعد 30 جون تک منظور ہو جائے گی۔
قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان آج شام قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث کا آغاز کریں گے۔ یہ بحث پانچ دن طویل دورانیے کے اجلاسوں میں جاری رہے گی، جس میں حزب اختلاف اور حکومتی ارکان اپنے خیالات کا اظہار کریں گے۔ قائد حزب اختلاف کی تقریر کے بعد مختلف ارکان پارلیمنٹ بجٹ کی مختلف شقوں پر اپنی آراء پیش کریں گے۔
حکمران اتحاد نے یہ طے کیا ہے کہ وہ قائد حزب اختلاف اور ان کے دیگر سرکردہ ارکان کی تقاریر میں کوئی رخنہ اندازی نہیں کریں گے، تاکہ جمہوری عمل کو پرسکون طریقے سے آگے بڑھایا جا سکے۔ تاہم، حکومت کو اندیشہ ہے کہ حزب اختلاف کے ارکان حکومتی تقاریر کے دوران ہنگامہ آرائی کریں گے۔ اس تناظر میں، حکومتی رہنماؤں نے اپنے ارکان کو ہدایت کی ہے کہ وہ پرسکون رہیں اور کسی بھی ممکنہ ہنگامہ آرائی کا مناسب جواب دیں۔
بجٹ کی منظوری کے عمل میں حکومت اور حزب اختلاف کے درمیان تعاون اور بات چیت کی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، پارلیمانی روایات کا احترام کرتے ہوئے دونوں طرف کے ارکان کو مہذب رویہ اپنانا ہوگا تاکہ بجٹ پر تعمیری بحث ممکن ہو سکے۔
اتحادی حکومت نے اپنے ارکان سے کہا ہے کہ وہ بجٹ کی اہمیت کو اجاگر کریں اور عوام کو بجٹ کی تفصیلات سے آگاہ کریں۔ اس کے علاوہ، حکومت نے یہ بھی طے کیا ہے کہ وہ بجٹ کے حوالے سے عوامی مفادات کو ترجیح دیں گے اور کوشش کریں گے کہ عوام کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچے۔
قومی اسمبلی میں بجٹ کی منظوری ایک اہم مرحلہ ہے جو ملک کی اقتصادی پالیسیوں کا تعین کرے گا۔ بجٹ میں مختلف شعبوں کے لئے مختص کی جانے والی رقوم اور منصوبوں کی تفصیلات پر بحث ہوگی۔ اس کے علاوہ، حکومت کی معاشی حکمت عملی اور اہداف پر بھی تفصیلی غور کیا جائے گا۔
اس تمام عمل کے دوران، عوام کی نظریں قومی اسمبلی پر لگی ہوں گی کہ کس طرح ان کے منتخب نمائندے بجٹ پر بحث کرتے ہیں اور ملک کے مستقبل کے لئے کیا فیصلے لیتے ہیں۔ امید کی جاتی ہے کہ یہ بحث تعمیری اور مثبت رہے گی اور اس کے نتائج عوام کے حق میں ہوں گے۔