میڈیکل کی طالبہ صائمہ کی ایک کہانی سوشل میڈیا پر وائرل ہے جس میں وہ سڑکوں پر جوکر بن کر لوگوں کو ہنسا رہی ہیں جبکہ ان کا مقصد بچوں کو ہنسا کر اپنی والدہ کے علاج کے لئے پیسے اکٹھا کرنا ہے اوراس مقصد کے لئے ان کی تعلیم بھی رک گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی سےبات کرتے ہوئے صائمہ نے بتایا کہ جب میں نے جوکر بننا شروع کیا تو کچھ لوگ مجھے خواجہ سرا کہنے لگے اور کچھ تو لڑکا سمجھتے تھے اور پھر اسی طرح مذاق میں کبھی تھپڑ لگا دیتے یا کبھی بال کھینچ دیتے لیکن میں نے یہ سب کچھ برداشت کیا ہے۔
انہوں نےبتایا کہ وہ ساڑھے چار مہینے سے یہ کام کر رہی ہیں اور یہ وقت ان کے لئے انتہائی ازیت ناک ہے۔’
تاہم تازہ ترین اطلاعات کے مطابق جوکر بن کر کھلونے بیچنے والی لڑکی کی قسمت جاگ اٹھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں | روپیہ دو سال کی بلند ترین قیمت پر آ گیا
جب سے ان طالبہ کی ویڈیو وائرل ہوئی ہے، ان کو سماجی تنظیم کی جانب سے بھی مدد کی یقین دہانی کروائی گئی ہے۔ اس کےعلاوہ، پنجاب کے وزیر اعلی عثمان بزدار کی جانب سے ڈپٹی کمشنر لاہور جوکر بننے والی طالبہ کے گھر گئے اور ان کو نوکری کی آفر بھی دی ہے۔
انہوں نے اپنے ٹوئٹر پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ عثمان بزدار کی خصوصی ہدایت پر جوکر بننے والی طالبہ صائمہ کے گھر کا دورہ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ طالبہ کو مالی امداد کا چیک دیا گیا اور اس کے ساتھ سول ڈیفنس میں نوکری کا لیٹر بھی دیا ہے۔ انہوں نے صائمہ کے لئے نیک تمناؤں کا اظہار بھی کیا۔