پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب بھر میں ایک نئی احتجاجی مہم کا اعلان کیا ہے جس کا مقصد آئینی بالادستی، عدلیہ کی آزادی، اور عمران خان کی رہائی کے لیے دباؤ ڈالنا ہے۔ یہ مظاہرے مختلف اضلاع میں منعقد کیے جا رہے ہیں جن میں ملتان، ساہیوال، گوجرانوالہ، اور سرگودھا شامل ہیں۔
تفصیلات کے مطابق11 اکتوبر کو ملتان اور ساہیوال، 12 اکتوبر کو گوجرانوالا اور سرگودھا، 13 اکتوبر کو ڈی جی خان جبکہ 14 اکتوبر کو لاہور اور فیصل آباد میں احتجاج کیا جائے گا۔
پارٹی نے مزید کہا ہے کہ یہ مظاہرے اس وقت تک جاری رہیں گے جب تک عمران خان کو رہائی نہیں مل جاتی۔
پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے اس مہم کو ضلع کی سطح پر لے جانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ بڑے شہروں کی بجائے چھوٹے علاقوں میں بھی اپنی طاقت کا مظاہرہ کر سکیں۔ اس حکمت عملی کی پارٹی کے سینئر رہنما اسد قیصر نے بھی تصدیق کیا ہے جو اس وقت مظاہروں کے شیڈول کو حتمی شکل دے رہے ہیں۔ پارٹی کا ماننا ہے کہ حکومت عدالتی آزادی کو محدود کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور تحریک انصاف اس کے خلاف ڈٹ کر کھڑی ہوگی۔
اس دوران پنجاب حکومت نے دفعہ 144 نافذ کر دی ہے تاکہ عوامی اجتماعات پر پابندی لگائی جا سکے جس کے پیچھے حفاظتی وجوہات اور ممکنہ دہشت گردی کے خطرات کو جواز بنایا گیا ہے۔ پی ٹی آئی نے اس حکومتی اقدام کو اپنے حامیوں کو ڈرانے کی کوشش قرار دیا ہے اور ان کے مطابق، پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے پارٹی کارکنان کے گھروں پر چھاپے بھی مارے جا رہے ہیں۔
احتجاجی مظاہروں میں پولیس کی جانب سے طاقت کے استعمال کی مذمت کرتے ہوئے پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ ان کے کارکنوں کو بلاجواز گرفتار کیا جا رہا ہے اور عمران خان کی حمایت میں اٹھنے والی آواز کو دبایا جا رہا ہے۔ پارٹی کی قانونی ٹیم اس حوالے سے کارکنان کی رہائی کے لیے مسلسل کوششیں کر رہی ہے۔
حکومت نے مظاہروں کے دوران کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے پنجاب رینجرز کی دو کمپنیاں بھی تعینات کر دی ہیں تاکہ امن و امان کو برقرار رکھا جا سکے۔