بیڈ کی غلط سائڈ پر سونا انسان کی نیند میں خلل ڈالتا
نئی تحقیق کے مطابق بیڈ کی غلط سائڈ پر سونا انسان کی نیند میں خلل ڈالتا ہے اور دن کے باقی حصوں پر اثر انداز ہوتا ہے۔
ایک سروے میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح برطانیہ میں 1,500 لوگ رات میں کم از کم تین بار جاگتے ہیں جن میں سے تقریباً نصف رقم اور کام سے متعلق بے چینی کی وجہ سے مشکل محسوس کرتے ہیں۔
لوگوں کی اکثریت ہر رات ایک ہی طرف سونے پر اصرار
تحقیق میں بتایا گیا کہ جو لوگ بیڈ کی دوسری سائڈ پہ سوتے تھے ان کی نیند کا تجربہ برا تھا۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ لوگوں کی اکثریت ہر رات ایک ہی طرف سونے پر اصرار کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں | سرخ روشنی کی طرف دیکھنا نظر کو بہتر کر سکتا ہے، رپورٹ
یہ بھی پڑھیں | چالیس پش اپس دل کے خطرات سے محفوظ رکھتے ہیں، رپورٹ
دلچسپ بات یہ ہے کہ دائیں جانب سونے والے بائیں جانب سونے والوں کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے سوتے پائے گئے۔ تاہم، وہ زیادہ تھکے ہوئے اور چڑچڑے ہوئے اٹھے۔
زندگی میں مثبت تبدیلی محسوس کرنے کا امکان
ان سونے والوں کو اپنی زندگی میں مثبت تبدیلی محسوس کرنے کا امکان کم تھا۔ رات کو بائیں طرف سونے والوں کے مقابلے دائیں طرف سونے والے زیادہ پریشان ہوتے پائے گئے۔
تحقیق میں یہ بھی کہا گیا کہ بستر کے پہلو سے قطع نظر زیادہ تر لوگ کافی نیند لینے کے لیے کوشش کر رہے ہیں۔
کچھ جواب دہندگان نے نیند میں خلل کی وجہ غیر آرام دہ بستر کو قرار دیا جبکہ دوسروں نے اس کا ذمہ دار اپنے خراٹے لینے والے ساتھیوں کو ٹھہرایا۔