پل گرنے سے 132 افراد ہلاک
مغربی ہندوستانی ریاست گجرات میں اتوار کو ایک صدی پرانا کیبل سسپنشن پل دریا میں گرنے کے بعد فوجی ٹیمیں لاپتہ افراد کی تلاش کر رہی ہیں جس سے سینکڑوں افراد پانی میں ڈوب گئے ہیں اور ملک میں ہونے والے بدترین حادثات میں سے ایک میں کم از کم 132 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
گجرات میں محکمہ اطلاعات کے ایک اہلکار جگر کھنٹ نے بتایا کہ کم از کم 177 زندہ بچ جانے والوں کو دریا سے نکالا گیا اور فوج، بحریہ اور فضائیہ کی ٹیمیں دیگر لاپتہ افراد کی تلاش کر رہی ہیں۔
لائیو ویڈیو رپورٹس میں دکھایا گیا ہے کہ سینکڑوں دیگر افراد ٹوٹے ہوئے ڈھانچے سے سختی سے چمٹے ہوئے ہیں اور اپنی جان بچانے کی کوشش کر رہے ہیں جب کہ ساحل پر ہجوم چیخ رہا تھا یا اندر گرنے والے کو بچانے کی کوشش کر رہا تھا۔
پل زیادہ ہجوم کے باعث گرا
حکام نے بتایا کہ ریاست کے موربی ضلع میں مچو دریا پر 19ویں صدی کا نوآبادیاتی دور کا پیدل چلنے والا پل گر گیا کیونکہ یہ بڑے ہجوم کے وزن کو سنبھال نہیں سکتا تھا۔ زیادہ ہجوم ہونے کی وجہ ہندو تہوار تھا جس وجہ سے زیادہ لوگ سیاحتی مقام کی طرف متوجہ ہوئے۔
فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ جھولنے والا پل برے طریقے سے لرز رہا ہے اور لوگ اس کی کیبلز اور سبز رنگ کی دھاتی جالیوں کو پکڑنے کی کوشش کر رہے ہیں اور یوں دیکھتے ہی دیکھتے پل گر گیا۔
یہ بھی پڑھیں | فیکٹ چیک: کیا پاکستان نے متحدہ عرب امارات کو ارشد شریف کو ڈی پورٹ کرنے کہا؟
یہ بھی پڑھیں | پولیو کے خلاف عالمی جنگ میں متحدہ عرب امارات کا کردار
پل چھ ماہ سے مرمت کے لئے بند تھا
تفصیلات کے مطابق 232 میٹر (761 فٹ) لمبا پل تقریباً چھ ماہ سے مرمت کے لیے بند تھا اور صرف چار دن پہلے نئے سال کے لیے دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔
ریاستی وزیر ہرش سنگھوی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ 132 لوگوں کی موت کی تصدیق کی گئی ہے اور کئی کو تشویشناک حالت میں اسپتالوں میں داخل کرایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایمرجنسی ٹیم نے زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کے لیے رات بھر کام کیا۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ تر متاثرین نوعمر، خواتین اور بوڑھے ہیں۔
پل گرتے وقت کتنے لوگ موجود تھے؟
فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ پل گرنے کے وقت اس پر کتنے لوگ موجود تھے لیکن زندہ بچ جانے والوں کا کہنا ہے کہ بھیڑ اتنی زیادہ تھی کہ جب کیبل کے تار ٹوٹنے لگے تو بھیڑ کو بھاگنے کا موقع نہیں ملا۔