بھارت اور پاکستان کے درمیان ایک بار پھر کشیدگی بڑھ گئی ہے خاص طور پر اُس حملے کے بعد جو 22 اپریل کو بھارت کے زیرِ قبضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہوا تھا جس میں 26 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر سیاح تھے۔ بھارت نے اس حملے کا الزام بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر لگا دیا تھا جسے پاکستان نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
اس واقعے کے بعد رپورٹس کے مطابق بھارت نےسندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا ہے اور خاموشی سے مقبوضہ کشمیر میں واقع دو بڑے پن بجلی منصوبوں ، سلال اور بگلیہار ڈیمز پر کام شروع کر دیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق بھارت نے ان ڈیموں کی صفائی (ریزروائر فلشنگ) شروع کر دی ہے تاکہ ان میں جمع کیچڑ اور مٹی کو نکالا جا سکے۔ اس عمل سے بجلی کی پیداوار بہتر ہوتی ہے اور مشینری کو نقصان سے بچایا جا سکتا ہے۔
یہ صفائی پہلی بار کی جا رہی ہے جب سے یہ ڈیمز 1987 اور 2008-09 میں بنائے گئے تھے۔ بھارت نے یہ کام بغیر پاکستان کو اطلاع دیے کیا ہے حالانکہ معاہدے کے تحت ایسی سرگرمیوں کی پیشگی اطلاع دینا ضروری تھا۔
یہ کام بھارت کی سب سے بڑی ہائیڈرو پاور کمپنی این ایچ پی سی اور مقامی حکام نے 1 مئی سے 3 مئی کے درمیان انجام دیا ہے۔
ایک ذرائع نے رائٹرز کو بتایا ہے کہ “یہ صفائی بجلی کی پیداوار کو زیادہ مؤثر بنائے گی اور ٹربائنز کو نقصان سے بچائے گی۔” اس مقصد کے لیے ڈیم کے دروازے کھولے گئے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں دریائے چناب کے کنارے رہنے والے لوگوں نے تصدیق کی ہے کہ ان دنوں کے دوران ڈیموں سے پانی چھوڑا گیا ہے۔
اس کے علاوہ پریس ٹرسٹ آف انڈیا نے ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ بھارت نے بگلیہار ڈیم سے پانی کے بہاؤ کو محدود کر دیا ہے۔
یہ اقدام پاکستان کے لیے تشویش کا باعث بن رہا ہے کیونکہ پاکستان کی زراعت اور بجلی کا بڑا انحصار انہی دریاؤں پر ہے جو بھارت سے ہو کر آتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سندہ طاس معاہدہ کیا ہے؟ اور اس کی موجودہ صورتحال