پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی حجم کو 10 بلین ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا بزنس کمیونٹی کی جانب سے خیر مقدم کیا گیا ہے۔ بزنس کمیونٹی نے توانائی کے شعبے میں ایران کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے اور پاکستان ایران گیس پائپ لائن کے مسائل کو حل کرنے پر بھی زور دیا ہے۔
بزنس کمیونٹی نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان ترقیاتی معاہدے دونوں ممالک کی عوام کے وسیع تر مفاد میں ہیں۔
انہوں نے طویل عرصے سے تاخیر کا شکار ایران-پاکستان (آئی پی) گیس پائپ لائن منصوبے کو بھی جلد مکمل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس منصوبے کی تکمیل کے بعد پاکستان میں سستی گیس جی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے گا۔
پاکستان میں تین روزہ سرکاری دورے پر موجود ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور وزیر اعظم شہباز شریف دونوں نے دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینے کا عہد کیا ہے جس کا مقصد دو طرفہ تجارت کے موجودہ حجم کو 10 بلین ڈالر تک بڑھانا ہے۔ ان کا مقصد تجارت، توانائی اور عوامی رابطوں میں دوطرفہ تعاون کو بڑھانا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق مالی سال 2024 میں سرکاری برآمدات $75,000 رہی ہیں جبکہ سرکاری درآمدات صفر ہیں۔
پاکستان بزنس گروپ کے بانی اور چیئرمین فراز رحمان نے اس کامیابی کو سراہتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان مزید تعاون کے امکانات کو اجاگر کیا۔ انہوں نے باہمی تعاون کو فروغ دینے اور اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے دورے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے چیلنجز کو مواقع میں تبدیل کرنے پر زور دیا اور تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے مشترکہ عزم پر بات کی۔
انہوں نے پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر پر دباؤ کو کم کرنے اور زیادہ متوازن تجارتی تعلقات کے حصول کے لیے مقامی کرنسی یا بارٹر ٹریڈ کی تجویز بھی دی۔
ممتاز صنعت کار اور اقتصادی اور کاروباری تجزیہ کار ریاض الدین نے کہا ہے کہ تجارتی حجم انتہائی کم ہے کیونکہ ہم ایران میں دستیاب مواقع سے استفادہ کرنے سے قاصر ہیں۔ پاکستان کی صنعتوں کو تیل، گیس اور پیٹرو کیمیکل مصنوعات جیسی بنیادی اشیاء کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بالخصوص گیس کا ذکر کیا جو ایران کے پاس وافر مقدار میں موجود ہے۔
انہوں نے ایران کے ساتھ بارٹر تجارت کے حوالے سے پیش رفت کا ذکر کیا لیکن ملک بھر میں اپنے آپریشنز کو بڑھانے اور قانون سازی کی رکاوٹوں کو دور کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔