انسانی سمگلنگ میں ملوث 11 مشتبہ افراد گرفتار
حکام نے گزشتہ روز اتوار کو 11 مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا ہے جو مبینہ طور پر مشرق وسطیٰ اور افریقہ کے راستے یورپ میں لوگوں کی اسمگلنگ میں ملوث تھے۔ یہ کاروائی یونان کشتی کے حالیہ سانحے میں سینکڑوں پاکستانیوں کے ہلاک ہونے کے بعد کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ حالیہ حادثت میں ایک اوور لوڈ شدہ کشتی، جس میں تقریباً 750 افراد سوار تھے، یونان کے سمندر میں ڈوب گئی تھی جس سے بہت سے پاکستانیوں کی ہلاکت کا خدشہ ہے تاہم ابھی تک سرکاری طور پر درست تعداد کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
دفتر خارجہ کے مطابق حادثے میں اب تک 12 پاکستانی زندہ پائے گئے ہیں جبکہ رپورٹس کے مطابق تین سو سے زائد پاکستانی سوار تھے۔
واقعے کی فوری تحقیقات کا مطالبہ
قومی اسمبلی کے سپیکر راجہ پرویز اشرف نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اس واقعے کی "فوری تحقیقات” کرے۔ اس سے قبل آج وزیراعظم شہباز شریف نے جہاز کے حادثے کے حقائق کی تحقیقات کے لیے چار رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں (ایل ای اے) کو انسانی اسمگلنگ میں ملوث افراد کا سراغ لگانے کی ہدایت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں | وزیر اعظم شہباز شریف کی نواز شریف کی وطن واپسی اور چوتھی بار وزیر اعظم بننے کی خواہش
کوٹلی کے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) محمد ریاض مغل نے تصدیق کی کہ کشتی پر آزاد جموں و کشمیر کے 21 افراد سوار تھے اور لاپتہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان میں سے 19 کا تعلق کھوئیرٹہ سے ہے اور باقی کا تعلق پڑوسی چرہوئی سے ہے۔ ایس ایس پی مغل نے انکشاف کیا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران آزاد جموں و کشمیر میں 10 "سب ایجنٹس” کو گرفتار کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس کی جانب سے متاثرین کے اہل خانہ کی جانب سے ان افراد کے بارے میں شیئر کی گئی معلومات کی روشنی میں ایک موثر حکمت عملی تیار کرنے کے بعد گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں جنہوں نے متاثرین کو لاکھوں روپے کے عوض یورپ پہنچانے کے لیے پھنسایا تھا۔