عافیہ صدیقی ایک پاکستانی نیورو سائنٹسٹ ہیں جو تا دم تحریر امریکی جیل میں قید گزارنے پر مجبور ہیں۔ یہ سب کیسے ممکن ہوا؟ آئیے ان کی زندگی ہر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
عافیہ صدیقی کی زندگی پر ایک نظر
عافیہ صدیقہ 2 مارچ 1972 کو کراچی، پاکستان میں پیدا ہوئیں اور ایم آئی ٹی اور برینڈیز یونیورسٹی جیسے نامور اداروں سے ڈگریاں حاصل کرکے امریکہ میں تعلیم حاصل کی۔ عافیہ تین بچوں کی ماں ہے اور رضاکارانہ کام کے ذریعے دوسروں کی مدد کرنے کے لیے پرعزم تھیں۔ 2003 میں، اس کی زندگی نے ایک سخت موڑ لیا جب ان پر دہشت گردوں سے تعلق رکھنے کا بےبنیاد الزام لگایا گیا۔
عافیہ صدیقہ کو 2008 میں افغانستان سے گرفتار کیا گیا تھا۔ امریکی حکومت نے الزام لگایا کہ اس نے امریکی فوجیوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی تاہم حراست کے دوران کسی قسم کے شواہد سے یہ بات ثابت نہیں ہو سکی ہے۔
ایک خیال یہ بھی ہے کہ اسے اغوا کیا گیا اور پھر غلط الزام لگایا گیا تھا۔ 2010 میں عافیہ صدیقی کے مقدمے کے نتیجے میں اسے 86 سال قید کی سزا سنائی گئی جسے پاکستانی عوام نے غیر منصفانہ قرار دیا۔
تب سے عافیہ صدیقی ٹیکساس میں ایک اعلیٰ حفاظتی مرکز ایف ایم سی کارسویل میں قید ہیں۔ ان کی جیل کی زندگی سخت مشکلات سے گزر رہی ہے۔ عافیہ کو اکثر قید تنہائی میں رکھا جاتا ہے جس سے اس کی ذہنی اور جسمانی صحت متاثر ہوئی ہے۔ جسمانی تشدد سے متعلق بھی کئی رپورٹس منظر عام پر آئی ہیں جو کہ تشویشناک ہیں۔
عافیہ صدیقی کی رہائی کی مہم
ان چیلنجوں کے باوجود عافیہ صدیقی کے اہل خانہ اور حامی اس کی رہائی کے لیے جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ وہ بے قصور ہے اور اسے انصاف ملنا چاہیے۔
پاکستان میں کئی سیاسی جماعتوں نے برسراقتدار ہونے سے پہلے اپنے وعدوں میں عافیہ صدیقی کی رہائی کا بھی وعدہ کیا تاہم عملی طور پر حکومت پاکستان کی جانب سے اب تک کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے۔ مختلف مذہبی تنظیمیں جن میں جماعت اسلامی، جمیعت علمائے اسلام ف اور تحریک لبیک پاکستان سر فہرست ہیں، اپنے جلسوں اور عوامی اجتماعات میں بارہا عافیہ صدیقی کی رہائی سے متعلق مہم چلا چکے ہیں۔ ان مذہبی تنظیمات کا حکومت سے مطالبہ ہے کہ عافیہ صدیقی کی رہائی کے لئے حکومتی سطح پر کوششیں کی جائیں اور عافیہ کو انصاف دلایا جائے۔
عافیہ صدیقی کی کہانی در حقیقت ایک درد بھری کہانی ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ عافیہ صدیقی کی بہن فوزیہ صدیقی کی حالیہ ملاقاتوں سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ جیل میں عافیہ صدیقی کی صحت بہت حد تک بگڑ چکی ہے اور اسے مسلسل ذہنی و جسمانی تشدد کا نشانا بنایا جا رہا ہے۔