امریکا نے تمام ممالک سے درخواست کی ہے کہ وہ افغانستان میں طاقت کے زور پر قائم ہونے والی طالبان کی حکومت کو تسلیم نہ کریں۔
تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے پریس کانفرنس کے دوران بالخصوص پروسی ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ افغانستان میں طاقت کے زور پر قائم ہونے والی ممکنہ طالبان کی حکومت کو تسلیم نہ کریں۔ انہوں نے بتایا کہ اس ہفتے میں دوحہ میں دو اہم ملاقاتیں ہونے جارہی ہیں جن میں خطے اور کثیر الجہتی تنظیموں کے نمائندے شامل ہوں گے۔
ان ملاقاتوں کے شرکاء افغانستان میں جاری تشدد میں کمی، جنگ بندی اور طاقت کے ذریعے مسلط ہونے والی ممکنہ طالبان کی حکومت کو قبول نا کرنے کا عندیہ دیں گے۔
پریس بریفنگ کے دوران محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا ہے کہ زلمے خلیل زاد کو ان ملاقاتوں کے سلسلے میں شرکت کے لئے دوحہ بھیجا گیا ہے تاکہ وہ افغانستان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر بین الاقوامی سطح پر متفقہ رد عمل دے سکیں اور وہ واضح پیغام فیں گے کہ افغانستان میں طاقت کے زور پر طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں | کشمیری پریمیئر لیگ: باگ سٹائل آج کوٹلی شیروں کا سامنا کریں گے
پاکستان کی جانب سے خصوصی سفیر محمد صادق اور افغانستان میں پاکستانی سفیر منصور خان، روس کی جانب سے افغانستان میں سفیر ضمیر کابلوف جبکہ چین کی جانب سے افغانستان میں نئے تعینات سفیر یو ژاؤ یونگ کو مذاکرات میں شرکت کے لیے روانہ کیا گیا ہے۔
قطری دارالحکومت دوحہ میں یہ ملاقاتیں غیر ملکی افواج کے انخلا کے ساتھ ہی طالبان کے حکومت کو شکست دینے کی تیز تر کوششوں کے بعد ہو رہی ہیں۔