متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں طالبان کے وزیر داخلہ سراج الدین حقانی اور انٹیلی جنس چیف عبد الحق وثیق کے غیر علانیہ دورے کے بعد کابل میں ایک سیکیورٹی ذرائع نے افغانستان انٹرنیشنل کو بتایا کہ ابوظہبی طالبان اور پاکستان کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کر رہا ہے۔
طالبان کے وزراء کی امارات کے صدر سے ملاقات
طالبان نے منگل کو اعلان کیا کہ ان کے وزیر داخلہ اور انٹیلی جنس چیف نے ابوظہبی میں امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان سے ملاقات کی۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، اس دورے کا مقصد طالبان اور پاکستان کے درمیان تعلقات میں موجود کشیدگی کو کم کرنے کے لیے بات چیت کا آغاز کرنا ہے۔ اس دوران طالبان کے وزراء کی پاکستان کی انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے سربراہ سے ملاقات کی بھی توقع کی جا رہی ہے۔
پاکستان اور طالبان کے تعلقات میں کشیدگی
حال ہی میں پاکستان اور طالبان کے تعلقات میں نمایاں تناؤ دیکھنے میں آیا ہے۔
• پاکستانی جنگی طیاروں کے حملے: پاکستان نے مشرقی افغانستان میں فضائی حملے کیے جس کے بعد دونوں فریقین نے ایک دوسرے پر مسلح گروہوں کی حمایت کے الزامات لگائے۔
• ٹی ٹی پی کی حمایت کا الزام: پاکستان طالبان پر تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو اسلحہ فراہم کرنے اور حمایت کرنے کا الزام لگاتا ہے۔
• داعش کی حمایت کا دعویٰ: طالبان نے پاکستان پر داعش کی حمایت کرنے اور اس کے اڈے بلوچستان میں قائم ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔
پاکستان میں دہشت گرد حملوں میں اضافہ
پاکستان میں حالیہ برسوں میں دہشت گردی کے واقعات میں تیزی آئی ہے۔
• 90 فیصد اضافہ: رپورٹس کے مطابق 2020 کے بعد سے ملک میں سیکیورٹی واقعات کی شرح میں 90 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
• افغانستان کی صورتحال سے تعلق: مبصرین نے پاکستان کی غیر یقینی صورتحال کو افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد کی تبدیلیوں سے جوڑا ہے۔
پاکستانی حکام کی طالبان کے ساتھ مذاکرات کی تجاویز
تناؤ میں اضافے کے بعد خیبرپختونخوا کے سیاستدانوں نے پاکستانی آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ملاقات کی اور طالبان کے ساتھ مذاکرات کی سفارش کی۔ آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان اور طالبان کے درمیان اصل مسئلہ صرف تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) ہے۔
پاکستان کی چین سے مدد کی درخواست
کچھ ذرائع کے مطابق، پاکستان نے چین سے کہا ہے کہ وہ طالبان پر دباؤ ڈالے کہ وہ ٹی ٹی پی کی حمایت بند کرے۔
طالبان کے وزراء کا حالیہ دورۂ امارات اور پاکستان کے ساتھ ثالثی کی کوششیں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں موجود تناؤ کو کم کرنے کے لیے اہم ثابت ہو سکتی ہیں۔ تاہم، ٹی ٹی پی اور دیگر دہشت گرد گروہوں کی حمایت کے حوالے سے الزامات اس مسئلے کو مزید پیچیدہ بناتے ہیں۔ ان مذاکرات کے نتیجے میں دونوں ممالک کے تعلقات پر کیا اثر پڑے گا، یہ دیکھنا باقی ہے۔