اسامہ ستی کیس پر سزائے موت
پولیس نے اسامہ ستی کیس پر سزائے موت کو چیلنج کر دیا
اسامہ ستی کے قتل کے جرم میں سزائے موت پانے والے دو پولیس اہلکاروں نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل دو رکنی بینچ نے اپیل کی سماعت کی۔
وکیل زاہد اللہ عدالت میں پیش
درخواست گزار افتخار احمد اور محمد مصطفیٰ کی جانب سے وکیل زاہد اللہ عدالت میں پیش ہوئے۔
سزائے موت کو کالعدم قرار دینے کی استدعا
درخواست میں پولیس اہلکاروں احمد اور مصطفیٰ کی سزائے موت کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی۔ جس میں کہا گیا کہ ٹرائل کورٹ کا فیصلہ خلاف قانون ہے اور اسے کالعدم قرار دیا جائے۔ استدعا ہے کہ سزا یافتہ پولیس اہلکاروں کو بری کیا جائے۔
پولیس افسران کی اپیل پر نوٹس جاری
آج کیس کی سماعت کے بعد دونوں پولیس افسران کی اپیل پر نوٹس جاری کیے گئے اور عدالت نے کیس کی سماعت 13 مارچ تک ملتوی کر دی۔
سیشن عدالت نے ملزمان کو سزائے موت سنائی ہے
گزشتہ ہفتے وفاقی دارالحکومت کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے اسامہ ستی قتل کیس میں ملزمان افتخار احمد اور محمد مصطفیٰ کو سزائے موت اور تین دیگر کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
.یہ بھی پڑھیں | لاہور ہائیکورٹ کا پنجاب میں 90 دن میں انتخابات کرانے کا حکم
.یہ بھی پڑھیں | جنرل باجوہ کا پی ٹی آئی حکومت گرانے کا اعتراف
عدالت نے افتخار اور محمد کو سزائے موت
ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری نے کیس سے متعلق محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا جس کے مطابق عدالت نے افتخار اور محمد کو سزائے موت اور 11 لاکھ روپے جرمانے کا حکم دیا۔
واضح رہے کہ اسامہ ستی کیس کی سماعت دو سال اور ایک ماہ تک جاری رہی جس میں افتخار احمد، محمد مصطفیٰ، سعید احمد، شکیل احمد اور مدثر مختار کو ملزم نامزد کیا گیا تھا۔
سابق سیکرٹری ہائی کورٹ
مقدمے میں نامزد ملزمان انسداد دہشت گردی پولیس کے اہلکار ہیں جبکہ سابق سیکرٹری ہائی کورٹ بار راجہ فیصل یونس قتل کیس میں مدعی کے وکیل ہیں۔
اسامہ ستی کے قتل کا واقعہ
یاد رہے کہ 2 جنوری 2021 کو صبح 2 بجے کے قریب اسامہ اپنے دوست کو سیکٹر ایچ-11 میں چھوڑنے گیا تھا۔ جب وہ واپس آ رہے تھے تو پولیس اہلکاروں نے سرینگر ہائی وے کے سیکٹر جی10 میں ان کی گاڑی کو روکا اور چاروں طرف سے ان پر فائرنگ کی۔
اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی
تین ماہ بعد اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) نے قتل کے مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات کو ختم کرتے ہوئے کیس کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کو بھیج دیا تھا۔
یہ فیصلہ اے ٹی سی کے جج شاہ رخ ارجمند نے دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کی درخواستوں پر سنایا۔ تاہم عدالت نے ملزم اے ٹی ایس افسر مدثر کی درخواست ضمانت مسترد کر دی تھی۔