متحدہ عرب امارات میں امریکہ اور روس کے درمیان جمعرات کے روز قیدیوں کا تبادلہ ہوا ہے۔
اس تبادلے میں روس نے دوہری شہریت رکھنے والی سابق بیلے ڈانسر کسینیا کاریلینا کو رہا کیا ہے جبکہ امریکہ نے جرمن روسی بزنس مین آرتھر پیٹروف کو رہا کیا ہے۔ یہ تبادلے ایسے وقت میں ہوا ہے جب دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ ہیں ۔
لحاظہ یہ پیش رفت واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان سفارتی روابط میں بہتری کے طور پر دیکھی جارہی ہے۔
یہ تبادلہ ابو ظہبی میں انجام پایا ہے اور متحدہ عرب امارات نے ثالثی کا کردار ادا کیا ہے۔
متحدہ عرب امارات نے نہ صرف مذاکرات کی میزبانی کی بلکہ دونوں فریقین کے درمیان اعتماد بحال کرنے کےلیے غیر جانبدار اور قابلِ اعتماد سفیر کے طور پر کام کیا ہے۔
سی آئی اے کے ڈائیریکٹر جون ریڈ کلف نے کہا ہے کہ ہم متحدہ عرب امارات کی حکومت کے شکر گزار ہیں جنہوں نے اس تبادلے کو ممکن بنایا۔
کسیینیا کاریلینا کو روس میں 2024 میں اس وقت گرفتار کیا گیا جب انہوں نے یوکرین کی امداد کرنے والے ایک امریکی خیراتی ادارے کو 52 ڈالر کا چندہ دیا تھا۔ روس نے اسے ملک سے غداری کے جرم میں سزا دی جسے امریکی حکام نے اسے غیر منصفانہ قرار دیا۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ان کی رہائی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی کی اپنے ناحق گرفتار شہریوں کو رہائی دلوانے کےلیے کوششیں جاری ہیں۔
جواباً امریکہ نے آرتھر پیٹروف کو رہا کیا ہے جنہیں 2024 میں قبرص سے گرفتار کر کے امریکہ لایا گیا تھا۔ ان پر روس کو فوجی مائیکرو الیکٹرانکس اسمگل کرنے ، وائر فراڈ اور منی لانڈرنگ جیسے الزامات تھے۔ روسی سیکیورٹی ایجنسی ایف ایس بی نے پیٹروف کی وطن واپس پہنچنے کی تصدیق کی ہے۔
اس خبر کے بعد تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس طرح کے اقدامات سے مستقبل میں یوکرین روس جنگ کے خاتمے کےلیے غیر اعلانیہ سفارتی کوششوں کو بھی تقویت ملتی ہے۔
متحدہ عرب امارات نے نہ صرف اس معاہدے کو ممکن بنایا ہے بلکہ عالمی سطح پر امن قائم کرنے کےلیے بہترین کردار ادا کیا ہے