وفاقی حکومت نے دہشتگردی کے خلاف آپریشن عزم استحکام کے معاملے پر قومی سلامتی کمیٹی کا ان کیمرہ اجلاس بلانے کا اعلان کیا ہے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ عزم استحکام آپریشن کس طرح کیا جائے گا اس پر ایوان میں بحث کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کیسے کہہ سکتی ہے کہ اسے آپریشن پر اعتماد میں نہیں لیا گیا؟ اجلاس میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور بھی موجود تھے۔
اعظم نذیر تارڑ نے سنی اتحاد کونسل کے اراکین پارلیمنٹ سے کہا کہ ان کیمرہ اجلاس بلایا جائے گا تو ہمارا وزیر اعظم شہباز شریف درمیان میں بیٹھے گا، آپ کے وزیر اعظم کی طرح ناراض نہیں ہوگا۔ وزیر قانون نے کہا کہ حکومت کو اپوزیشن اور اپوزیشن کو حکومت سے شکوے رہتے ہیں۔ اگر قرارداد میں کوئی ایک جملہ غلط ہو تو مجھے بتا دیں، میں اسے کاٹ دوں گا۔ چاروں صوبوں کو ہاؤس کی طرف سے پابند کیا جائے کہ فوری ایکشن لیں، ریاست کی رٹ قائم ہونی چاہیے۔
انہوں نے اپنے دوستوں سے کہا کہ نظرثانی کریں، اس سے کسی کی سیاست کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ آپ بھی اقلیتی بہن بھائیوں کے تحفظ کی بات کرتے ہیں۔ کل جس ایپکس کمیٹی میں فیصلہ ہوا، وہ آپ کے دور میں بنی تھی۔
ہم ان کیمرہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی کا اجلاس بلائیں گے۔ ہم کچھ بھی چھپ کر نہیں کرتے بلکہ ہم کھل کر ملک کے لیے اپنی جانیں بھی دیں گے۔
اس سے پہلے، چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر خان نے آپریشن عزم استحکام پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کا مطالبہ کیا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ کوئی بھی آپریشن ہو، اس پر ایوان کو اعتماد میں لیا جائے اور ان کیمرہ بریفنگ دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ کوئی کمیٹی جتنی بھی بڑی ہو، اس ایوان سے بڑی نہیں ہو سکتی۔ وفاقی حکومت نے کسی بھی مسئلے پر پارلیمان کو اعتماد میں نہیں لیا۔