آئی ایم ایف سے مذاکرات
آئی ایم ایف سے مذاکرات بغیر کسی پیش رفت کے ختم
پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے جاری مذاکرات کے بعد کسی پیش رفت کا اعلان نہیں کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق دونوں فریقین کی جانب سے پہلی فزیکل ملاقات کے باوجود قسط کی کسی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔
اجلاس کا مقصد ان اقدامات پر اتفاق رائے تک پہنچنا تھا جو نویں پروگرام کے جائزے کے لیے مذاکرات کو یقینی بنائیں گے۔ لیکن وزارت خزانہ نے حیران کن طور پر ٹویٹ کیا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور آئی ایم ایف مشن کے سربراہ ناتھن پورٹر نے ماحولیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں علاقائی معیشتوں کو درپیش چیلنجز پر تبادلہ خیال کیا۔
پاکستان کو کچھ اقدامات کرنے ہوں گے
زرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے عملے کو بھیجنے سے پہلے پاکستان کو کچھ اقدامات کرنے ہوں گے۔ گزشتہ ہفتے، وزیر اعظم شہباز شریف نے اعلان کیا تھا کہ آئی ایم ایف کی ٹیم مذاکرات کے لیے تین دن میں پاکستان کا دورہ کرے گی جو کہ تاریخ گزر چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں | جنرل عاصم منیر کی خانہ کعبہ کے اندر پاکستان کے لئے دعائیں
یہ بھی پڑھیں | پاک سوزوکی کا پلانٹ 13 جنوری تک بند رہے گا
وزارت خزانہ کے مطابق، اسحاق ڈار نے اس بین الاقوامی کانفرنس کے موقع پر پورٹر سے ملاقات کی۔ اس نے مزید کہا کہ انہوں نے موسمیاتی تبدیلی کے تناظر میں علاقائی معیشتوں کو درپیش چیلنجز پر تبادلہ خیال کیا۔
اس کے علاوہ وزیر خزانہ نے فنڈ پروگرام کو مکمل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
اقتصادی امور کے سیکرٹری کاظم نیاز نے شرکت
آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں اسحاق ڈار کے علاوہ وزارت خزانہ کی طرف سے کوئی نہیں تھا۔ اس کے علاوہ اجلاس میں اقتصادی امور کے وزیر سردار ایاز صادق اور اقتصادی امور کے سیکرٹری کاظم نیاز نے شرکت کی۔
یہ ایک اچھی ملاقات تھی
خبر رساں ادارے روئٹرز نے آئی ایم ایف کے مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا کے شعبے کے ڈپٹی ڈائریکٹر تھانوس آروانائٹس کے حوالے سے کہا کہ یہ ایک اچھی ملاقات تھی لیکن میرے پاس کوئی بیان دینے کے لیے نہیں ہے۔
آئی ایم ایف کا مشن
ایک زرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا مشن جلد پاکستان کا دورہ کرے گا لیکن ملک کو ان چیزوں پر پیش رفت دکھانا ہو گی جو پہلے سے زیر بحث ہیں۔
حکومت پہلے ہی ٹیکسوں کے نفاذ کے لیے صدارتی آرڈیننس جاری کرنے کے عمل میں ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے دسمبر کے دوران ٹیکسوں کی مد میں 218 ارب روپے کی کمی کو برقرار رکھا ہے۔