ریاست کی رٹ کو کوئی چیلنج نہیں کر سکتا
اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) کے چیف جسٹس عامر فاروق نے منگل کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے متوقع دھرنے اور سڑکوں کی ممکنہ بندش کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران کہا کہ ریاست کی رٹ کو کوئی چیلنج نہیں کر سکتا۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے فیض آباد انٹر چینج پر پی ٹی آئی کے متوقع دھرنے کے خلاف وفاقی دارالحکومت میں تاجروں کی درخواست پر سماعت کی اور کہا کہ احتجاج سے متعلق سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ موجود ہے۔
کنٹینرز لگانا مسئلے کا حل نہیں
انہوں نے کہا کہ کنٹینرز لگانا مسئلے کا حل نہیں اور جدید طریقہ اپنانا چاہیے۔ جسٹس فاروق نے ریمارکس دیے کہ کوئی بھی ریاست کی رٹ کو چیلنج نہیں کر سکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر راولپنڈی میں بھی احتجاج ہوا تو اسلام آباد جانے والوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
سماعت کے دوران پی ٹی آئی نے اسلام آباد میں جلسے اور دھرنے کی اجازت نہ دینے کے خلاف درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ سے واپس لے لی، جس پر عدالت نے تاجروں کی درخواست نمٹا دی۔
بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں کرنی چاہیے
گزشتہ ہفتے، اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا تھا کہ ریلیاں لوگوں کا حق ہے لیکن انہیں دوسرے شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں کرنی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں | پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا وزراء اور ان کے خدام کے لئے فری حج سہولت ختم کرنے کا فیصلہ
یہ بھی پڑھیں | حکومت آرمی ایکٹ میں کوئی خاص تبدیلی نہیں کر رہی، خواجہ آصف
سابق حکمران جماعت کے لانگ مارچ اور متوقع دھرنے اور سڑکوں کی ممکنہ بندش سے متعلق تاجروں کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس فاروق نے کہا تھا کہ کسی کو موٹر وے بلاک کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
کسی کو موٹر وے پر دھرنا دینے کا حق نہیں
انہوں نے کہا تھا کہ ہائی ویز اور موٹر ویز بلاک ہونے سے کاروبار متاثر ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسی کو موٹر وے پر دھرنا دینے کا حق نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے دھرنا کیس کا فیصلہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ تمام جلسے اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں ہوں گے۔
اسلام آباد میں غیر ملکی موجود ہیں
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا کہ اسلام آباد میں غیر ملکی موجود ہیں، سفارتی نقل و حرکت بھی متاثر ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ ریلی نکالنا چاہتے ہیں انہیں ایسا کرنے کا حق ہے لیکن عام شہریوں کے حقوق متاثر نہیں ہونے چاہئیں۔
فاضل جج نے کہا تھا کہ ہائی ویز اور موٹر ویز کا کنٹرول وفاق کا ہے وہ اس حوالے سے ہدایات دے سکتے ہیں۔