پاکستان مستقل امن چاہتا ہے
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے مستقل امن چاہتا ہے۔ یہ بات انہوں نے آج جمعہ کو ہارورڈ یونیورسٹی یو ایس اے کے طلباء کے ایک وفد سے غیر رسمی بات چیت کے دوران کہی۔
وزیراعظم نے طلباء کا خیرمقدم کیا اور پاکستان کو آج درپیش عصری چیلنجز کے بارے میں واضح گفتگو کی۔ ملاقات کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں کو تجارت، معیشت اور اپنے لوگوں کے حالات بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جارح نہیں ہے لیکن اس کے ایٹمی اثاثے اور پیشہ ورانہ تربیت یافتہ فوج ڈیٹرنس ہے۔ -طلباء کو ترقی کے وژن سے آگاہ کیا
وزیراعظم نے طلباء کو پاکستان کی ترقی کے لیے اپنے وژن سے آگاہ کیا۔ طلباء نے وزیراعظم سے ملکی معیشت، آئی ایم ایف، زراعت، صنعت، آئی ٹی اور دیگر شعبوں کے حوالے سے سوالات کئے۔ پاکستان کی معیشت اور آئی ایم ایف پروگرام کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کا معاشی بحران حالیہ دہائیوں میں سیاسی عدم استحکام کے ساتھ ساختی مسائل کی وجہ سے ہے۔ معاشی استحکام سیاست سے لنک ہے۔ قیام پاکستان کے ابتدائی سالوں میں ترقی ہوئی
پاکستان کے قیام کے بعد پہلی چند دہائیوں میں معیشت کے تمام شعبوں میں متاثر کن ترقی دیکھنے میں آئی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس منصوبے، قومی مرضی اور نتائج پیدا کرنے کے لیے عمل درآمد کا طریقہ کار ہے۔ انہوں نے کہا کہ توجہ، توانائی اور پالیسی ایکشن کی کمی قومی پیداوار میں کمی کا باعث بنی۔
یہ بھی پڑھیں | لاہور بورڈ نے میٹرک امتحانات کے شیڈول کا اعلان کر دیا
یہ بھی پڑھیں | پرہجوم مقامات پہ ماسک پہنیں، این سی او سیپرہجوم مقامات پہ ماسک پہنیں، این سی او سی
شہباز شریف نے کہا کہ معیشت کے استحکام کے لیے تمام تر کوششیں اور وسائل بروئے کار لائے گئے ہیں۔ وزیر اعظم نے یہ بھی بتایا کہ ان کے اقتصادی ایکشن پلان کے تین پہلو ہیں۔ معیشت کی بحالی، انفارمیشن ٹیکنالوجی کا عروج اور برآمدات بڑھانا۔
وزیر اعظم نے ن لیگ کے سابقہ دور حکومت میں اعلیٰ کامیابی حاصل کرنے والوں کو دیئے گئے مفت لیپ ٹاپ کے اپنے مستقبل کے پروگرام پر بھی روشنی ڈالی جس نے نا صرف طالب علموں کو کوویڈ19 کے دور میں اپنی تعلیم جاری رکھنے میں مدد فراہم کی بلکہ پاکستان کے نوجوانوں کو ایک لیپ ٹاپ حاصل کرنے میں بھی مدد فراہم کی۔
عالمی فری لانس مارکیٹ میں مضبوط قدم
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کے لیے ہمیں پیشہ ورانہ، سائنسی اور ہنر مندانہ تعلیم پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں، انہوں نے کہا کہ حکومت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں ملک کی بہت بڑی لیکن غیر استعمال شدہ صلاحیت کے استعمال کے منصوبے پر کام کر رہی ہے۔ ہمارا عزم ہے کہ ہم آنے والے سالوں میں اپنی آئی ٹی برآمدات کو موجودہ دو بلین سے بڑھا کر پندرہ بلین امریکی ڈالر تک لے جائیں گے۔ وزیراعظم نے خطے میں قیام امن کے لیے پاکستان کے مضبوط عزم کا اعادہ بھی کیا
انہوں نے اس حقیقت پر بھی بات کی کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق مسئلہ جموں و کشمیر کے حل سے منسلک ہے۔