لاہور نے ایک بار پھر دنیا کے سب سے آلودہ شہروں میں پہلی پوزیشن حاصل کر لی ہے، جہاں ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) 394 تک پہنچ گیا ہے۔ شہر کی فضا میں موجود مضر صحت ذرات، خصوصاً پی ایم 2.5، انسانی صحت پر سنگین اثرات مرتب کر رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق لاہور میں اسموگ کی ایک بڑی وجہ غیر معیاری ایندھن کا استعمال، صنعتی فضلہ، اور گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں ہے۔ اس کے علاوہ قریبی دیہی علاقوں میں فصلوں کی باقیات کو جلانے سے بھی فضائی آلودگی میں اضافہ ہوتا ہے۔
حکومت پنجاب کی جانب سے کچھ اقدامات اٹھائے گئے ہیں، جیسے اسکولوں اور دفاتر کی بندش، لیکن اس کے باوجود شہر کی فضا میں آلودگی کی سطح مسلسل بڑھ رہی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بارش نہ ہوئی تو صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے اور یہ شہریوں کی صحت کے لیے مزید خطرناک ہو گی۔ بچوں اور بزرگوں کو خاص طور پر احتیاط برتنے کی تاکید کی جا رہی ہے، کیونکہ یہ آلودہ ہوا ان کے لیے زیادہ مضر ہے۔
لاہور کے علاوہ پنجاب کے دیگر شہر جیسے فیصل آباد، گوجرانوالہ، اور ملتان بھی اسموگ کی لپیٹ میں ہیں، جہاں AQI کی سطح بھی خطرناک حد تک پہنچ چکی ہے۔
حکومت کو مزید دیرپا اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ فضائی آلودگی میں کمی لائی جا سکے اور شہریوں کی صحت کا تحفظ ممکن بنایا جا سکے۔