مئی 08 2020: (جنرل رپورٹر) لاک ڈاؤن کی پابندیاں کم دی گئیں، کل سے کاروبار کھولنے کی اجازت مل گئی، دو دن کی چھٹی ہو گی،تعلیمی ادارے 15 جون تک بند رہیں گے
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے لاک ڈاؤن میں بڑی نرمی کا اعلان کر دیا ہے جس کے مطابق کل سے چھوٹی دکانوں اور مارکٹوں کو سحری سے لے کر شام 5 بجے تک کاروبار کی اجازت ہو گی جبکہ ہفتے میں دو دن چھٹی کے لئے مخصوص کر دئیے گئے ہیں- مزید برآں اسپتالوں کی مخصوص او پی ڈی بھی کھولنے کا اعلان کر دیا گیا ہے
وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کہتے ہیں کہ 15 جولائی تک تعلیمی ادارے نہیں کھلیں گے جبکہ طلبہ کو گزشتہ سال کی کارکردگی کے مطابق اگلی کلاسز میں پروموٹ کر دیا جائے گا- اس سال بورڈز کے امتحانات نہیں ہوں گے- ایک ایک ٹویٹ میں وفاقی وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ یونیورسٹیز ایچ ای سی کے دئیے گئے ایس او پیز کے مطابق امتحان لیں گی
فیصلے کے مطابق پائپ ملز، پینٹ فیکٹریاں،بجلی ٹائلز سرامکس سینٹری اسٹیل المونیم اور ہارڈوئیر کی تمام دکانیں اور کارخانے کھول دئیے جائیں گے- اشیائے خورد و نوش اور میڈیکل اسٹورز کی دکانیں پورا ہفتہ کھلیں گی جبکہ باقی شعبوں کو ہفتہ اتوار چھٹی ہو گی- ٹرانسپورٹ کی بحالی کا فیصلہ نا ہو سکا- فی الوقت پبلک ٹرانسپورٹ پر پابندی رہے گی
ترجمان سندھ حکومت مرتضی وہاب کے مطابق بڑے شاپنگ مالز, ہوٹلز , شادی ہالز اور ہر قسم کے اجتماعات پہ پابندی عائد رہے گی
وزیر صنعت پنجاب میاں اسلم اقبال کہتے ہیں کہ پنجاب میں حجام کی دکانیں بھی نہیں کھولی جائیں گی جبکہ ریسٹورینٹ ہوٹلز اور شادی ہالز وغیرہ بھی بدستور بند رہیں گے
اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ہم لاک ڈاؤن کو کھول رہے ہیں لیکن عقلمندی سے کام لینا ہو گا- اگر ایس او پیز پر عمل نا کیا گیا تو مجبورا دوبارہ لاک ڈاؤن کرنا پڑے گا- کہا کہ مرحلہ وار لاک ڈاؤن کھولیں گے- ہماری کامیابی میں پاکستانیوں کا بڑا ہاتھ ہو گا
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ہم نے 13 مارچ کو لاک ڈاؤن کا آغاز کیا لیکن پہلے دن سے اس کا خوف تھا- چونکہ ہمارے حالات یورپ اور چین جیسے نہیں ہمارے ہاں دہاڑی دار طبقہ زیادہ ہے ہمیں ڈر تھا کہ اگر سب بند کر دیا تو ان لوگوں کا کیا بنے گا- اب ہم لاک ڈاؤن کو مرحلہ وار کھول رہیں ہیں لیکن عقلمندی سے کام لینا ہو گا
کہا کہ حکومت ڈنڈے کے زور پہ سماجی فاصلے کو برقرار نہیں رکھوا سکتی- مہذب قوموں کی طرِ خود ہی اس پر عمل درآمد کرنا ہو گا- ہم کتنی فیکٹریوں میں جا کے دیکھ سکتے ہیں نا ہی مساجد میں زبرستی فاصلے رکھوا سکتے ہیں- اگر مشکل وقت سے نکلنا چاہتے ہیں تو احتیاط کرنا ہو گی
پبلک ٹرانسپورٹ کے معاملے میں وزیر اعظم نے کہا کہ اگرچہ اس پر اتفاق رائے نہیں ہو سکا لیکن میری رائے یہ تھی کہ اسے بھی کھلنا چاہیے کیونکہ اس سے زیادہ تر غریب لوگ جڑے ہیں; سپریم کورٹ کی رائے بھی پبلک ٹرانسپورٹ اور ٹرین سروس کی بحالی کی تھی تاہم اتفاق رائے نا ہونے کے باعث اس پر پابندی برقرار رہے گی
وفاقی وزیر اسد عمر کہتے ہیں کہ وزیر اعظم چاہتے تو فیصلے مسلط بھی کر سکتے تھے لیکن باہمی مشاورت سے چل رہے ہیں- سب فیصلوں کا مقصد انسانی زندگیوں کی حفاظت ہے