یحيیٰ السنوار فلسطینی تنظیم حماس کے ایک اہم رہنما اور غزہ کے علاقے کے سرکردہ قائدین میں سے ایک ہیں جن کو اسرائیل کی جانب سے کئی سالوں تک نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ ان کی زندگی کا بیشتر حصہ اسرائیل کے خلاف عسکری کارروائیوں اور فلسطینی مزاحمت کی قیادت میں گزرا ہے۔ یحیی السنوار کو حماس کے بانی ارکان میں شمار کیا جاتا ہے اور وہ حماس کی عسکری شاخ القسام بریگیڈ کے بنیادی ستونوں میں سے تھے۔ 1980 کی دہائی میں ان کی گرفتاری اور اسرائیلی جیل میں قید نے ان کی مزاحمتی سوچ اور فلسطینی آزادی کے لیے عزم کو مزید مضبوط کیا۔
یحیی السنوار کا تعارف
یحيیٰ السنوار 1962 میں خان یونس، غزہ میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنی نوجوانی میں فلسطینی جدوجہد میں حصہ لینا شروع کیا اور جلد ہی حماس میں شامل ہوگئے، جو 1987 میں فلسطینی مزاحمت کے ایک اہم گروہ کے طور پر ابھر کر سامنے آئی۔ السنوار کو 1988 میں اسرائیل نے گرفتار کیا اور انہیں 4 عمر قید کی سزا سنائی گئی، جس کی وجہ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے اسرائیل کے خلاف عسکری کارروائیاں کیں اور کئی اسرائیلی فوجیوں کو قتل کیا۔
یحیی السنوار کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات
یحيیٰ السنوار کو اسرائیلی جیل میں 22 سال گزارنے کے بعد 2011 میں اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے ایک معاہدے کے تحت آزاد کیا گیا۔ اس معاہدے کے نتیجے میں سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کو آزاد کیا گیا تھا، جب کہ بدلے میں اسرائیل کے ایک فوجی، گیلاد شالیت، کو رہا کیا گیا تھا۔ السنوار کی رہائی کے بعد وہ حماس میں ایک بار پھر مرکزی حیثیت اختیار کر گئے اور غزہ میں اس تنظیم کی قیادت سنبھال لی۔
عسکری قیادت اور غزہ میں اثر و رسوخ
یحيیٰ السنوار کو حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے سربراہوں میں شمار کیا جاتا تھا اور ان کے زیر قیادت حماس نے اسرائیل کے خلاف کئی جنگی کارروائیاں کیں۔ انہوں نے حماس کی حکمت عملی میں اہم کردار ادا کیا جس میں سرنگوں کا نظام، راکٹ حملے اور اسرائیل کے خلاف مزاحمتی کارروائیاں شامل ہیں۔ ان کی عسکری قیادت نے انہیں فلسطینی عوام میں ایک ہیرو کی حیثیت دلائی، جب کہ اسرائیل کے لیے وہ ایک خطرناک دشمن سمجھے جاتے تھے۔
اسرائیل کی کاروائی اور موت کی اطلاعات
سال 2023 کے آخر میں اسرائیل نے یحيیٰ السنوار کو نشانہ بنانے کی کوششوں میں شدت پیدا کر دی تھی خاص طور پر جب اکتوبر 2023 میں حماس نے اسرائیل پر بڑے پیمانے پر حملہ کیا جس میں سینکڑوں اسرائیلی شہری ہلاک ہوئے۔ اسرائیل نے اس حملے کے بعد غزہ پر شدید حملے کیے اور کئی مقامات کو نشانہ بنایا جن کے بارے میں کہا گیا کہ وہ حماس کے اہم مراکز تھے۔
یحيیٰ السنوار کی موت کی خبریں اب اکتوبر 2024 میں سامنے آئی ہیں جب اسرائیل نے غزہ شہر میں ایک اسکول پر حملہ کیا جہاں بے گھر فلسطینیوں کو پناہ دی گئی تھی۔ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ اسکول حماس کا کمانڈ سینٹر تھا لیکن فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ اس حملے میں خواتین اور بچوں سمیت 22 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیلی میڈیا میں یہ اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ اس حملے میں یحيیٰ السنوار بھی مارے گئے ہیں تاہم ابھی تک ان خبروں کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
یحيیٰ السنوار کی زندگی کا اثر
یحيیٰ السنوار کی زندگی اور ان کا عسکری کردار فلسطینی مزاحمت کی تاریخ میں ایک اہم مقام رکھتا ہے۔ وہ اسرائیل کے لیے ایک مضبوط دشمن رہے ہیں اور فلسطینیوں کے لیے ایک رہنما جنہوں نے اپنی زندگی فلسطینی حقوق کے لیے وقف کر دی۔ ان کی موت کی خبریں اگرچہ غیر مصدقہ ہیں، لیکن ان کی ہلاکت کی تصدیق فلسطین-اسرائیل تنازعے میں ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتی ہے۔