پاکستان کی احتساب عدالت نے عمران خان کی 190 ملین پاؤنڈز کے کرپشن کیس میں بریت کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔ یہ کیس قومی احتساب بیورو (نیب) نے دائر کیا تھا اور عمران خان کے وکلاء نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو بنیاد بنا کر ان کی بریت کی درخواست دائر کی تھی جس میں نیب قوانین میں حالیہ ترامیم کا حوالہ دیا گیا تھا۔
تاہم عدالت نے نیب کی جانب سے دی گئی دلائل کو تسلیم کرتے ہوئے درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔
نیب نے عدالت میں موقف اپنایا کہ عمران خان نے برطانوی حکومت کی جانب سے واپس کیے جانے والے 190 ملین پاؤنڈز کی ادائیگی کو کابینہ میں غلط طور پر پیش کیا اور اصل حقائق چھپائے۔
نیب کے مطابق عمران خان کو اس کیس میں کوئی براہ راست مالی فائدہ نہیں ہوا، لیکن ان کی غلط بیانی کے نتیجے میں اس رقم کو غلط استعمال کیا گیا۔
اس کیس کا تعلق برطانوی پراپرٹی ڈیلر ملک ریاض سے ہے جس پر الزام ہے کہ اس نے غیر قانونی طور پر پاکستان میں اپنے کاروباری مفادات کو فروغ دینے کے لیے بدعنوانی کی تھی۔
عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو اس کیس میں ملزم ٹھہرایا گیا ہے۔ عدالت نے بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواست کو بھی عمران خان کے کیس کے ساتھ جوڑ دیا ہے اور حتمی فیصلے کے لیے مزید سماعت مقرر کی ہے۔
عمران خان کی جانب سے اس فیصلے کو سیاسی انتقام قرار دیا جا رہا ہے، اور پی ٹی آئی نے ان کی رہائی کے لیے بڑے عوامی مظاہرے کرنے کا اعلان کیا ہے۔