تازہ ترین معلومات: جوڈیشل مجسٹریٹ نے سینئر صحافی وحید مراد کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کی تحویل میں دے دیا ہے اور ان کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا ہے۔
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے وحید مراد کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ کروایا ہے۔
صحافی وحید مراد کو مبینہ طور پر اسلام آباد میں ان کے گھر سے زبردستی اٹھایا گیا جس کے بعد ان کے اہل خانہ نے بدھ کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
یہ درخواست ان کی ساس عابدہ نواز نے وکلا ایمان مزاری حاضر اور ہادی علی چٹھہ کے ذریعے دائر کی تھی ۔ درخواست میں کہا گیا کہ نامعلوم افراد جو ممکنہ طور پر خفیہ ایجنسیوں سے تعلق رکھتے ہیں انہوں نے رات 2:05 بجے سیکٹر جی-8 میں واقع ان کے گھر پر چھاپہ مارا اور انہیں اپنے ساتھ لے گئے۔ یہ افراد کالے یونیفارم میں ملبوس تھے اور دو پولیس گاڑیوں میں آئے تھے۔
عابدہ نواز نے بتایا کہ وہ اس واقعے کی چشم دید گواہ ہیں اور اغوا کاروں نے ان کے ساتھ بھی بدتمیزی کی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ وحید مراد نے اپنی شناخت ثابت کرنے کے لیے اپنا شناختی کارڈ دروازے کے نیچے سے سرکایا تھا تاکہ وہ ثابت کر سکیں کہ وہ پاکستانی شہری ہیں لیکن پھر بھی انہیں زبردستی لے جایا گیا۔
انہوں نے مزید کہا "تقریباً 15 سے 20 افراد تین گاڑیوں میں آئے تھے جن میں ایک پولیس وین اور دو ویگو ٹرک شامل تھے۔”
درخواست میں ریاست، وزارت دفاع، اسلام آباد پولیس چیف، اور کراچی کمپنی تھانے کے ایس ایچ او کو جواب دہ بنایا گیا تھا۔
درخواست میں مطالبہ کیا گیا کہ عدالت وحید مراد کو فوری طور پر پیش کرنے کا حکم دے- ان کے اغوا میں ملوث افراد کی نشاندہی کرکے تحقیقات کی جائیں اور اگر ان پر کوئی مقدمہ درج ہے تو اس کی تفصیلات سامنے لائی جائیں۔ مزید یہ کہ ان کے اہل خانہ اور وکلا کو ان سے ملاقات کی اجازت دی جائے۔
وحید مراد کے اغوا کی ممکنہ وجوہات
وحید مراد اردو نیوز کے لیے کام کر رہے ہیں اور اس سے قبل نیوز ون اور روزنامہ اوصاف کے ساتھ بھی وابستہ رہے ہیں۔ وہ پاکستان 24 نامی ایک نیوز ویب سائٹ بھی چلاتے ہیں۔
ان کے لاپتہ ہونے کا واقعہ اس وقت پیش آیا جب انہوں نے صحافی احمد نورانی کے دو بھائیوں کے مبینہ اغوا کی خبر دی تھی۔ وحید مراد جبری گمشدگیوں کے خلاف آواز بلند کر رہے تھے اور اس مسئلے پر مسلسل رپورٹنگ کر رہے تھے۔
وکیل ایمان مزاری نے اے ایف پی کو بتایا کہ "ان کے اغوا کا انداز ماضی میں ہونے والے واقعات جیسا ہی ہے۔ جس طرح رات کے اندھیرے میں ان کے گھر کا دروازہ توڑ کر انہیں اٹھایا گیا ہے اس سے واضح ہوتا ہے کہ اس کے پیچھے کون ہے۔”