پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نجی ٹی وی چینل میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سعودی عرب کے ساتھ معمالات میں کوئی کشیدگی نہیں چل رہی ہے، سعودی عرب کو 1 ارب ڈالر چائنہ سے لے کر ادا کئے ہیں، ہماری کوشش ہے کہ سعودیہ مسئلہ کشمیر میں ہمارے پلڑے میں کھڑا ہو جائے تو اس سے کافی فوائد مل سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر احسن اقبال کی ٹویٹس پڑھ کر دکھ ہوا ہے وہ کشمیر کاز کو بھی سیاست کی نذر کر کے نقصان پہنچا رہے ہیں۔ اپوزیشن مسئلہ کشمیر پر بھی سیاسی پعائنٹ سکورنگ میں مصروف ہے۔ اپوزیشن حکومت سے مسئلہ کشمیر پر اقدام کرنے کا مطالبہ تو کرتی ہے مگر ساتھ نہیں دیتی۔ حکومت کی جانب سے تین دفعہ مسئلہ کشمیر کو سلامتی کونسل کے اجلاس میں اجاگر کیا جا چکا ہے۔ اقوام متحدہ کے بعد او آئی سی بڑا پلیٹ فارم ہے۔ ہماری کوشش یے کہ سعودیہ عریبیہ کشمیر کے معاملے میں ہمارے ساتھ کھڑا ہو تو آئی او سی میں ہم معاملے کو اچھی طرح اٹھا سکتے ہیِں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ او آئی سی کی جانب سے کشمیر میں ہونے والے غیر انسانی سلوک پر سنجیدہ موقف رہا ہے اور یہ فارم امت مسلمہ کے مسائل کے حل کے لئے اہم فارم ہے۔ انہوں نے کہا کہ او آئی سی اس لحاظ سے سب سے مناسب فارم ہے میں ان سے گزارش کرتا ہوں کہ پاکستانیوں اور کشمیریوں کے احساسات کو سمجھا جائے۔ ایک عرصہ سے کشمیر کی مساجد پہ تالے لگے ہیں، خواتین کے ساتھ زیادتیاں کی جا رہی ہیں جبکہ بابری مسجد کی جگہ رام مندر بنا دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عریبیہ ہمارا محسن ہے اس نے ہمارے درد کو سمجھا ہے اور ہر برے وقت میں ہمارا ساتھ دیا۔ سعودی عرب کی سرزمین ایسی ہے جس کے لئے ہر پاکستانی اپنی جان کی قربانی دینے کو تیار ہے۔ اگر سعودی عرب کا وزن مسئلہ کشمیر میں ہمارے پلڑے میں آ جائے تو او آئی سی کا اجلاس موثر ثابت ہو سکتا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ پر بھی واضح کر دیا ہے کہ بھارت کے جارحانہ اقدام سے سارا خطہ غیرمحفوظ ہو گیا ہے، بھارت کے کسی فالس فیگ آپریشن کت نتائج بھیانک ہو سکتے ہیں۔