مشہور یوٹیوبر رجب بٹ پر پاکستان کے توہینِ مذہب اور سائبر کرائم قوانین کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
ان مقدمات کی وجہ یہ بنی کے رجب بٹ نے 295 نامی پرفیوم متعاوف کروایا ہے جو پاکستان کے پینل کوڈ کے سیکشن 295 یعنی توہینِ مذہب کی طرف اشارہ کرتاہے۔
رجب بٹ ماضی میں بھی متنازعہ رہے ہیں اس سے قبل بھی وہ توہینِ مذہب کے الزامات کا سامنا کر چکے ہیں اور اب ان کے 295 پرفیوم لانچ نے اس مسئلے کو دوبارہ ہوا دے دی ہے۔
تحریکِ لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے رہنما حیدر علی شاہ گیلانی نے لاہور میں رجب بٹ کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی ہے جس میں ان پر ویڈیوز کے ذریعے مذہب مخالف مواد پھیلانے کا الزام لگایا گیا ہے۔ قانون کے سیکشن 295-A اور پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (PECA) 2016کے تحت مقدمات درج کیے گئےہیں۔
ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا ہے کہ رجب بٹ نے اپنی حذف شدہ ویڈیو میں اپنے پچھلے توہینِ مذہب کیس اور اپنے خلاف لگنے والے الزامات کا ذکر کیا تھا۔ انہوں نے خود کا موازنہ بھارتی گلوکار سدھو موسے والا سے کیاہے جس نے اپنے ایک گانے میں 295 کا حوالہ دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : ہانیہ عامر کو برطانیہ میں اسٹار آف پاکستان ایوارڈ سے نوازا گیا
اس اعلان کے بعد شدید ردعمل دیکھنے میں آیا ہے اور بہت سے لوگ انہیں مذہبی جذبات مجروح کرنے کا قصوروار ٹھہرا رہے ہیں۔ بڑھتے ہوئے دباؤ کے بعد رجب بٹ نے فوری طور پر ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ان کا مقصد کبھی بھی توہینِ مذہب کے قانون کی بے حرمتی نہیں تھا۔
وہ اپنے الفاظ پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں جو انہوں نے پرفیوم لانچ کے دوران کہے تھے۔
مزید تنازعات سے بچنے کے لیے وہ 295پرفیوم کی مارکیٹ لانچ کو بند کرنے کااعلان کرتے ہیں۔
تاہم پولیس نے معاملے کو سنجیدگی سے لیا ہے۔ حکام کے مطابق رجب بٹ اس وقت عمرہ کی ادائیگی میں مصروف ہیں لیکن جیسے ہی وہ پاکستان واپس آئیں گے انہیں گرفتار کر لیا جائے گا۔ سینئر پولیس افسر فیصل کامران کے مطابق اس معاملے میں پاکستان علماء کونسل سے بھی رائے لی جائے گی۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ سوشل میڈیا پر مذہب سے متعلق بیانات دینے میں انتہائی احتیاط برتی جانی چاہیے۔