سعودی عرب حج سیزن کے دوران مکہ میں ٹریفک کو کنٹرول کرنے کے علاوہ رش میں کمی لانے کے لیے مصنوعی ذہانت اور دیگر جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہا ہے۔
مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے ذریعے ٹریفک کی ریئل ٹائم میں مانیٹرنگ اور سگنلز کے نظام کو چلاتے ہوئے سعودی عرب کا مقصد ہے کہ مکہ کی سڑکوں پر گاڑیوں اور پیدل چلنے والوں کے بہاؤ کو ہموار رکھا جائے اور رکاوٹوں میں کمی لائی جائے۔
وزارت داخلہ میں سکیورٹی کے ترجمان کرنل طلال بن عبدالمحسن الشلہوب نے بتایا کہ اس حج سیزن کے لیے اے آئی ایپلیکیشنز کی متعدد درخواستیں موصول ہوئی ہیں جن میں کیمروں کی سرویلنس کے لیے نئے ایلگوریدم بھی شامل ہیں تاکہ شہر کی گلیوں میں موجود گاڑیوں کی تعداد کا اندازہ لگایا جا سکے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ جدید ٹیکنالوجی فراہم کی گئی ہے تاکہ گراؤنڈ پر موجود اہلکاروں کی مدد کی جائے اور اے آئی کو سسٹم کا حصہ بنایا جائے۔
’سول دفاع اور سعودی ڈیٹا اور اے آئی اتھارٹی کے درمیان اشتراک کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مکہ میں ٹریفک کو مزید کنٹرول کرنے کے لیے اے آئی ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہے ہیں۔‘
’کیمرے، انٹیلیجنس سسٹم اور ساواہر پلیٹ فارم کی طرح کے ڈیٹا ڈیش بورڈز سے مزید سہولیات فراہم کر رہے ہیں تاکہ گاڑیوں اور عازمین کی شناخت کے علاوہ کسی بھی حصے میں خلاف ورزیوں کا پتہ لگانے میں مدد ملے۔‘
مانیٹرنگ میں بہتری اور رکاوٹوں میں کمی آنے سے مسافروں کے لیے بھی ٹرانسپورٹ کا تجربہ بہتر سے بہتر ہو رہا ہے۔
اس انیشیٹو کا تجربہ فی الحال ایک سو بسوں پر کیا جا رہا ہے تاکہ یہ اندازہ لگایا جا سکے کہ یہ کس حد تک مؤثر ہے۔
وزارت صحت بھی مقدس مقامات کے قریب واقع ہسپتالوں تک خون اور لیبارٹری کے نمونے پہنچانے کے لیے ڈرونز کا استعمال کر رہی ہے تاکہ کم سے کم وقت میں ٹیسٹ کے نتائج فراہم کیے جا سکیں۔
روڈ کے ذریعے ڈیلوری کے مقابلے میں ڈرونز سے خون کے نمونے دو گھنٹے کے بجائے دو منٹ میں اپنی منزل تک پہنچائے جا سکتے ہیں۔
پبلک ٹرانسپورٹ اتھارٹی نے ’انسیاب‘ کے نام سے بھی ایک انیشیٹو لانچ کیا ہے جو سب سے پہلے گزشتہ سال 2024 میں حج سیزن کے دوران متعارف کروایا گیا تھا جس میں اے آئی سے منسلک ڈرونز کا استعمال کیا گیا تھا تاکہ عازمین کی بسوں سے مقدس مقامات تک کا سفر ریئل ٹائم میں مانیٹر کیا جائے۔
حج سیزن میں ٹریفک کے رش سے نمٹنے کے لیے مائیکرو مابیلٹی کا طریقہ کار بھی بروئے کار لایا گیا ہے جیسے الیکٹرک سکوٹرز کا استعمال جو مقدس مقامات پر موجود ہوں گے تاکہ نقل و حرکت کو آسان بنایا جائے۔
الیکٹرک سکوٹرز کو مخصوص راستوں پر مختص کیا گیا ہے تاکہ عازمین کے لیے سفر کو زیادہ مؤثر بنایا جائے اور زیادہ ٹریفک والے علاقوں میں رش کو کم کیا جا سکے۔
جن اہم راستوں پر الیکٹرک سکوٹرز کا فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے ان میں عرافات سے مزدفلہ کی سرحد تک روٹ نمبر ون شامل ہے جو 4 ہزار میٹر طویل ہے اور اس کے علاوہ بارہ سو میٹر طویل پیدا چلنے والوں کا راستہ ہے جو جمرات میں داخل اور وہاں سے نکلنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔