پاکستان نے بھارتی طیاروں پر اپنی فضائی حدود استعمال کرنے پر عائد پابندی میں 24 جون 2025 تک توسیع کر دی ہے۔ اس پابندی کا مطلب ہے کہ کوئی بھی بھارتی طیارہ چاہے وہ بھارت کا ملکیتی ہو، آپریٹ کیا جا رہا ہو یا کرائے پر لیا گیا ہو بشمول فوجی اور کمرشل پروازوں کے پاکستان کی فضائی حدود استعمال نہیں کر سکے گا۔ یہ پابندی ایک ماہ سے زائد عرصے سے نافذ ہے جو اس وقت لگائی گئی جب بھارت نے پاکستان کی طرف آنے والے دریا کا پانی روک دیا تھا۔
صورتحال اُس وقت مزید سنگین ہو گئی جب پہلگام (بھارت کے زیر قبضہ کشمیر) میں ایک حملے میں 26 افراد جاں بحق ہو گئے۔ بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے فوری طور پر اس حملے کا الزام پاکستان پر لگا دیا۔ اس کے ردعمل میں پاکستان کی حکومت نے ایک اعلیٰ سطحی سیکیورٹی اجلاس منعقد کیا اور بھارتی طیاروں پر اپنی فضائی حدود بند رکھنے کا فیصلہ کیا۔
یہ پابندی بھارتی ایئر لائنز کے لیے بہت نقصان دہ ثابت ہوئی ہے۔ روزانہ تقریباً 150 پروازیں طویل راستے اختیار کرنے پر مجبور ہیں، جس سے ان کے سفر میں 2 سے 4 گھنٹے کا اضافہ ہو جاتا ہے۔ اس کے باعث بھارتی ایئر لائنز کو اب تک تقریباً 5 ارب روپے کا اضافی ایندھن خرچ کرنا پڑا ہے جب کہ 3 ارب روپے کی لاگت اسٹاپ اوورز اور تاخیر کی وجہ سے آئی ہے۔ اس طرح کل نقصان 8 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔
ایئر انڈیا اس پابندی سے سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے۔ اس نے بھارتی حکومت سے مالی امداد کی درخواست کی ہے تاکہ نقصان کی تلافی کی جا سکے۔ اگر یہ پابندی برقرار رہی تو ایئر انڈیا کا سالانہ نقصان 50 ارب روپے سے بھی تجاوز کر سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : پاکستان کا بھارتی وزیر دفاع کے ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق بیان پر سخت ردعمل