جون 18 2020: (جنرل رپورٹر) اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی جانب سے امریکہ میں جاری نسل پرستی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں نیز امریکا میں مظاہرین کے خلاف تشدد کے استعمال پر بحث شروع کی گئی ہے
تفصیلات کے مطابق جنیوا میں ایک اجلاس ہوا جس کا مقصد سفید فام پولیس اہلکار کے ہاتھوں سیاہ فام امریکی شہری جارج فلائیڈ کی موت کے بعد پہدا ہونے االی گھمبیر صورتحال کا جائزہ لینا تھا- اس اجلاس سے جارج فلائیڈ کے بھائی نے بھی وڈیو لنک کے زریعے خطاب کیا- اس نے انسانی حقوق کونسل کے ممبران کو مخاطب کر کے کہا کہ آپ سب نے دیکھا کہ میرے بھائی نارج فلائیڈ کو کس طرح بے دردی کے ساتھ سفید فام پولیس کی جانب سے مارا گیا- آپ سب نے جارج فلائیڈ کو اپنی آنکھوں کے سامنے مرتا دیکھا ہے- آپ سب کی ذمہ داری ہے کہ اہل تحقیقاتی کمیشن بنا کر نسل پرستی کہ اس بڑھتی صورتحال کا جائزہ لیں
اس موقع پر اقوام متحدہ کی ہائی کمیشنر برائے انسانی حقوق کا کہنا تھا کہ آج کو جارج فلائیڈ کی موت پر پورے امریکا میں مظاہرے ہو رہے ہیں ان سے وہ درد ظاہر ہوتا ہے جو اب تک کئی نسلیں سہہ چکی ہیں- انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ ہونے کے باوجود اب تک کچھ بھی تبدیل نہیں کیا گیا ہے- یہی وقت ہے کہ تبدیلی کے لئے بہتر اقدام کئے جائیں
انہوں نے مزید کہا کہ سفید فام پولیس کے ہاتھوں مرنے والے سیاہ فام جارج فلائیڈ کے لواحقین انصاف کے طلبگار ہیں کہ انسانی حقوق کی یہ کونسل انہیں انصاف فراہم کرے- امریکا بھر میں رہنے والے سیاہ فام یہ چاہتے ہیں کہ اس معاملے میں انسانی حقوق کمیشن کی جانب سے ایک تحقیقاتی کمیشن بنائی جائے
مزید برآں انہوں نے یہ کہا کہ دنیا بھر میں جارج فلائیڈ اور اس کے حمایتیوں کے حق میں مظاہرے اس بات کو ظاہر کرتے ہیں کہ وہ بھی جارج فلائیڈ کی حمایت میں کمیشن بنائے جانے کے حق میں ہیں