اعلی عسکری قیادت کی ملکی سلامتی پر بریفنگ
قومی اسمبلی ہال میں سپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت ہونے والے ان کیمرہ اجلاس میں اعلیٰ عسکری قیادت نے سیاسی رہنماؤں کو ملکی سلامتی کی صورتحال پر بریفنگ دی۔
اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف، وفاقی وزراء، مشیران اور اراکین قومی اسمبلی نے شرکت کی۔ اجلاس کے آغاز میں پاک فوج کے ڈی جی ملٹری آپریشنز نے قانون سازوں کو خطرے کے ادراک، تازہ ترین سیکیورٹی چیلنجز اور عسکریت پسندوں کے خلاف جاری سیکیورٹی آپریشنز کے بارے میں بریفنگ دی۔
بعد ازاں آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم نے ارکان پارلیمنٹ کے سوالات کے جوابات دیئے۔ اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف سمیت پوری کابینہ موجود تھی۔
نئے اور پرانے پاکستان کی بحث سے نکلیں: آرمی چیف
ان کیمرہ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر نے کہا کہ منزل کا تعین کرنا عوام کے منتخب نمائندوں کا کام ہے اور پاک فوج پاکستان کی تعمیر و ترقی کے سفر میں ان کا بھرپور ساتھ دے گی۔
پاکستان میں وسائل کی کمی نہیں، تاہم، ہمیں نئے اور پرانے پاکستان کی بحث چھوڑ کر ‘ہمارے پاکستان’ کی بات کرنی چاہیے۔
یہ بات انہوں نے ان کیمرہ سیشن کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کی۔ سی او اے ایس نے کہا کہ مسلح افواج ملک میں پائیدار امن برقرار رکھنے کے لیے تیار ہیں اور اس سلسلے میں دہشت گردی کی حالیہ بحالی کے تناظر میں انٹیلی جنس پر مبنی کارروائیاں جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیکورٹی اداروں کے علاوہ تمام سرکاری محکموں کو چاہے وہ قانونی، معاشی، سماجی یا بیرونی وغیرہ کو ریاست مخالف عناصر کے خلاف مہم میں شامل ہونا ہو گا۔ یہ کوئی نیا آپریشن نہیں ہے بلکہ یہ پہلے سے منظور شدہ ریاستی حکمت عملی کا تسلسل ہے۔ یہ پوری قوم کے نقطہ نظر اور لوگوں کے غیر متزلزل اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں | الیکشن پہ کوئی اعتراض نہیں اس کے وقت پہ ہے: آصف علی زرداری
پاکستان میں کوئی نو گو ایریا نہیں
آرمی چیف نے کہا کہ اللہ تعالی کے فضل سے اس وقت پاکستان میں کوئی ’’نو گو ایریا‘‘ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کامیابی کے پیچھے بڑی تعداد میں شہداء اور غازیوں کی قربانیاں ہیں جنہوں نے اپنا خون بہایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ 80,000 سے زائد لوگوں نے قربانیاں دی ہیں جن میں 20,000 غازی اور 10,000 سے زیادہ شہداء شامل ہیں۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ دہشت گردوں کے پاس ریاست کی رٹ کو تسلیم کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات کے نتیجے میں مزید دہشت گرد گروہ ابھرے ہیں۔