سوات کے خوبصورت مگر خطرناک دریائے سوات نے جمعہ کی صبح اچانک اپنا رُخ بدلا اور ایک پرامن لمحہ قیامت میں تبدیل ہو گیا۔ فضاگٹ کے مقام پر صبح کے وقت ناشتہ کرتے دو خاندانوں پر پانی کا زور دار ریلا آیا جس نے سب کچھ بہا دیا۔ اس المناک واقعے میں 17 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں جبکہ 73 سے زائد افراد مختلف مقامات پر پھنسے ہوئے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر شہزاد محبوب کے مطابق ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچ چکی ہیں اور اب تک سات لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔ ان میں دو بچوں کی لاشیں بھی شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ریسکیو آپریشن مسلسل جاری ہے تاہم تیز پانی کے باعث شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کا دریائے سوات میں خوازہ خیلہ کے مقام پر سیلابی ریلے میں سیاحوں کی اموات پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار
— Government of Pakistan (@GovtofPakistan) June 27, 2025
وزیرِاعظم کی جاں بحق ہونے والے افراد کی مغفرت اور ان کے اہل خانہ کیلئے صبر کی دعا
وزیرِاعظم کی سوات میں سیلابی ریلے کے نتیجے میں پھنسے ہوئے سیاحوں کو… pic.twitter.com/xrwkW2oJTe
واقعے کی ایک دل دہلا دینے والی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے جس میں خواتین اور بچوں کو پانی میں پھنسا ہوا دکھایا گیا ہے۔ وہ مدد کے لیے پکار رہے تھے جبکہ کنارے پر کھڑے لوگ بے بسی سے یہ منظر دیکھ رہے تھے۔ اس ویڈیو نے ملک بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔
ڈی سی سوات نے عزم ظاہر کیا ہے کہ "جب تک آخری فرد کو بچا نہ لیا جائے ہماری ٹیمیں کام کرتی رہیں گی۔”
صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف نے اس سانحے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ دونوں رہنماؤں نے متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کرتے ہوئے مرحومین کے لیے دعا کی ہے۔
صدر مملکت نے کہا ہے “ہم اس آزمائش کی گھڑی میں متاثرہ خاندانوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔” وزیر اعظم نے NDMA، ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو اداروں کو ہدایت کی ہے کہ گمشدہ افراد کی تلاش اور امدادی کارروائیاں تیز کی جائیں اور دریاؤں اور ندی نالوں کے اطراف حفاظتی اقدامات مزید سخت کیے جائیں۔
انہوں نے ریسکیو ٹیموں کے کام کی تعریف بھی کی جو مشکل حالات میں اپنی جان خطرے میں ڈال کر لوگوں کو بچا رہی ہیں۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ قومی آفات مینجمنٹ اتھارٹی (NDMA) نے پہلے ہی 26 سے 28 جون کے دوران ملک کے کئی حصوں میں مون سون بارشوں اور ممکنہ سیلاب کے بارے میں الرٹ جاری کیا تھا۔
انتباہ میں سوات، چترال، شانگلہ، کوہستان، ایبٹ آباد، مانسہرہ اور دیگر علاقوں میں شدید بارشوں، زمین کھسکنے اور فلڈنگ کا خطرہ ظاہر کیا گیا تھا۔ اسی طرح پنجاب اور سندھ کے کئی اضلاع میں بھی بارش، آندھی اور اربن فلڈنگ کی پیش گوئی کی گئی تھی۔
حکومتی ادارے اس وقت ریسکیو اور احتیاطی اقدامات پر توجہ دے رہے ہیں۔ دریا کے قریب رہنے والوں کو فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ سیاحوں سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ وقتی طور پر شمالی علاقوں کا سفر نہ کریں۔
NDMA کا نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر (NEOC) 24 گھنٹے فعال ہے اور کسی بھی ہنگامی صورت میں عوام 1700 پر کال کر کے مدد حاصل کر سکتے ہیں۔